Kashf-ur-Rahman - An-Nahl : 26
قَدْ مَكَرَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَاَتَى اللّٰهُ بُنْیَانَهُمْ مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَیْهِمُ السَّقْفُ مِنْ فَوْقِهِمْ وَ اَتٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَ
قَدْ مَكَرَ : تحقیق مکاری کی الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَاَتَى : پس آیا اللّٰهُ : اللہ بُنْيَانَهُمْ : ان کی عمارت مِّنَ : سے الْقَوَاعِدِ : بنیاد (جمع) فَخَرَّ : پس گر پڑی عَلَيْهِمُ : ان پر السَّقْفُ : چھت مِنْ : سے فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر وَاَتٰىهُمُ : اور آیا ان پر الْعَذَابُ : عذاب مِنْ : سے حَيْثُ : جہاں سے لَا يَشْعُرُوْنَ : انہیں خیال نہ تھا
جو لوگ ان سے پہلے ہوچکے ہیں وہ بھی بڑی بڑی پر فریب تدبیریں کرچکے ہیں سو اللہ کا حکم ان کی عمارت کی بنیادوں پر پہنچا اور عمارت کی چھت ان پر گر پڑی اور ان مکاروں پر عذاب اس طرح آیا جس کا ان کو گمان بھی نہ تھا
26 ۔ جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں انہوں نے بڑی بڑی مکاریاں اور پر فریب تدبیریں کی تھیں سو اللہ تعالیٰ کا عذاب ان کی عمارت کی بنیادوں پر پہنچا اور اوپر سے ان پر عمارت کی چھت گر پڑی اور ان مکاروں پر وہ عذاب وہاں سے آیا جہاں سے ان کو گمان بھی نہ تھا۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے بندوں کو گمراہ کرنے کی جو تدبیریں کیا کرتے تھے اور شرارتوں کے جو حال بچھاتے تھے اور جو محل تیارے کئے تھے وہ سب ان ہی پر الٹ پڑے اور ان کی پر فریب تدبیروں کی جڑیں ہلا دیں اور جو گھروندا انہوں نے اپنی شرارتوں کا بنا یا تھا وہ سب انہی پر گرا پڑا اور خلاف توقع ان پر عذاب خداوندی کچھ اس طرح آیا کہ ان کو خیال اور گمان بھی نہ تجھا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں چنائی پر پہنچا نے سے اور چھت گر پڑ ی یعنی ان کے فریب اور دغا اکھاڑ ماری ۔ 12 مفسرین نے دو باتیں کیں تھیں بعض حضرات نے بابل کے کسی خاص واقعہ کی طرف اشارہ کیا ہے اور بعض نے عموم اختیار کیا ہے اور دین حق کے خلاف ریب آمیز دائوں پیچ کرنے والوں کی تمثیل فرمائی ہے ہم نے راجح قول اختیار کرلیا ہے۔
Top