Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 26
قَدْ مَكَرَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَاَتَى اللّٰهُ بُنْیَانَهُمْ مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَیْهِمُ السَّقْفُ مِنْ فَوْقِهِمْ وَ اَتٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَ
قَدْ مَكَرَ : تحقیق مکاری کی الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَاَتَى : پس آیا اللّٰهُ : اللہ بُنْيَانَهُمْ : ان کی عمارت مِّنَ : سے الْقَوَاعِدِ : بنیاد (جمع) فَخَرَّ : پس گر پڑی عَلَيْهِمُ : ان پر السَّقْفُ : چھت مِنْ : سے فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر وَاَتٰىهُمُ : اور آیا ان پر الْعَذَابُ : عذاب مِنْ : سے حَيْثُ : جہاں سے لَا يَشْعُرُوْنَ : انہیں خیال نہ تھا
بڑی بری چالیں وہ لوگ چلے جو ان کے قبل تھے سو اللہ نے ان کی (ساری) عمارت جڑ بنیاد سے اکھیڑ دی پھر ان کے اوپر سے ان پر چھت آپڑی اور ان پر عذاب اس طرف سے آیا جدھر سے ان کو خیال بھی نہ تھا،35۔
35۔ واقعات تاریخی کو یہاں تمثیلی رنگ انشاء میں پیش کیا گیا ہے۔ یعنی جن پر قوت و شوکت منکرین سابقین نے انبیاء کرام کے خلاف خوب خوب منصوبے گانٹھے تھے، بڑی بڑی زبردست چالیں سوچی تھیں، حق تعالیٰ نے ان کی ایک نہ چلنے دی، ان کی ساری خیالی عمارتیں مسمار ہو کر رہیں، اور وہ اس طرح بربادونابود ہوئے کہ جیسے سب چھت کے نیچے دب کر رہ گئے۔ (آیت) ’ من حیث لایشعرون “۔ شامت زدہ قوموں پر تباہی عموما ایسے ہی راستوں اور طریقوں سے آتی ہے، جدھر ان کا خیال و گمان بھی نہیں ہوتا :۔
Top