Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 103
ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ مُّوْسٰى بِاٰیٰتِنَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡئِهٖ فَظَلَمُوْا بِهَا١ۚ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ
ثُمَّ : پھر بَعَثْنَا : ہم نے بھیجا مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد مُّوْسٰي : موسیٰ بِاٰيٰتِنَآ : اپنی نشانیوں کے ساتھ اِلٰى : طرف فِرْعَوْنَ : فرعون وَمَلَا۟ئِهٖ : اور اس کے سردار فَظَلَمُوْا : تو انہوں نے ظلم (انکار کیا) بِهَا : ان کا فَانْظُرْ : سو تم دیکھو كَيْفَ : کیا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
پھر بھیجا ہم نے ان کے پیچھے107 موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے سرادروں کے پاس پس کفر کیا انہوں108 نے ان کے مقابلہ میں، سو دیکھ کیا انجام ہوا مفسدوں کا
107: یہ چھٹا واقعہ ہے اور پہلے دعوے سے متعلق ہے اور یہاں سے شروع ہو کر رکوع 20 کے آخر میں “ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْھِمْ رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا کَانُوْا یَظْلِمُوْن ” پر ختم ہوتا ہے۔ اس میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی زندگی کے مختلف آٹھ واقعات ذکر کیے گئے ہیں جن میں سے ہر واقعہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی عزیمت اور ان کے استقلال کی زندہ تصویر ہے۔ ان کے ذکر سے آنحضرت ﷺ کی تشجیع مقصود ہے۔ یعنی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طرح آپ بھی جرات اور بہادری سے مسئلہ توحید کی تبلیغ کریں اور اس کی وجہ سے آنے والے مصائب و مشکلات کا استقلال سے سامنا فرمائیں۔ پہلا واقعہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا فرعون کے پاس جا کر اس کو توحید کی دعوت دینا۔ بنی اسرائیل پر طلم کرنے سے منع کرنا، اسے معجزے دکھانا اور پھر فرعون کا ان کے مقابلے کے لیے جادوگروں کو جمع کرنا وغیرہ۔ 108: یعنی انہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے تمام معجزات کا انکار کیا “ حَقِیْقٌ الخ ” ای واجب (کبیر، خازن وغیرہ) یعنی مجھ پر فرض اور لازم ہے کہ میں اللہ کی طرف کوئی غلط بات منسوب نہ کروں یا “ حَقِیْقٌ” بمعنی “ جَدِیْرٌ” ہے (بحر، روح وغیرہ) ۔ یعنی میں اللہ کا رسول ہوں اس لیے میری شان یہی ہے اور میرے لیے یہی لائق اور زیبا ہے کہ میں اللہ کی طرف صرف سچی بات ہی کی نسبت کروں اس لیے سن لو میں اللہ کا سچا رسول ہوں اور اللہ کی طرف سے معجزات لے کر آیا ہوں۔ لہذا میری دعوت کو قبول کرلو اور بنی اسرائیل کو ظلم وستم سے رہا کردو۔ حضرت شیخ قدس سرہ فرماتے ہیں۔ “ حَقِیْقٌ اَيْ ثَابِتٌ” یعنی میں اس بات پر ثابت اور قائم ہوں کہ اللہ کی طرف صرف سچی بات کی ہی نسبت کروں۔
Top