Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 103
ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ مُّوْسٰى بِاٰیٰتِنَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡئِهٖ فَظَلَمُوْا بِهَا١ۚ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ
ثُمَّ : پھر بَعَثْنَا : ہم نے بھیجا مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد مُّوْسٰي : موسیٰ بِاٰيٰتِنَآ : اپنی نشانیوں کے ساتھ اِلٰى : طرف فِرْعَوْنَ : فرعون وَمَلَا۟ئِهٖ : اور اس کے سردار فَظَلَمُوْا : تو انہوں نے ظلم (انکار کیا) بِهَا : ان کا فَانْظُرْ : سو تم دیکھو كَيْفَ : کیا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
پھر ہم نے ان کے بعد موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنے نشانوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا پر ان لوگوں نے ان (نشانوں) کا حق ادا نہ کیا سودیکھئے مفسدوں کا کیسا (برا) انجام ہوا،139 ۔
139 ۔ (اسی دنیا میں چناچہ وہ غرق وہلاک ہو کر رہے) من بعدھم میں ھم کی ضمیر رسل کی طرف ہے جن کا ذکر اوپر آچکا ہے یا پھر امم کی طرف۔ الضمیر للرسل فی قولہ ولقد جآء تھم رسلھم اوللامم (مدارک وبیضاوی) ای الرسل المتقدم ذکرھم (ابن کثیر) (آیت) ” فظلموا بھا “۔ یعنی ان نشانیوں کا حق ادا نہ کیا بلکہ برابر انکار وتکذیب ہی کرتے رہے۔ ان نشانیوں کا حق ادا کرنا یہی تھا کہ ان پر ایمان لے آتے۔ (آیت) ” بھا “ میں ضمیر آیات کی طرف ہے جو دلائل ومعجزات سب کی جامع ہے۔ (آیت) ” بایتنا “۔ ای بحججنا ودلائلنا البینۃ (ابن کثیر) بایتنا ای بادلتنا (معالم) (آیت) ” فرعون “۔ پر حاشیے سورة بقر رکوع 5 میں گزر چکے۔ آیت سے متکلمین نے استدلال کیا ہے کہ نبی کے لئے کسی امتیازی اور روشن نشان کا ہونا لازمی ہے۔ ھذا الایۃ تدل علی ان النبی لابدلہ من ایۃ ومعجزۃ بھا یمتاز عن غیرہ (کبیر)
Top