Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 126
اَوَ لَا یَرَوْنَ اَنَّهُمْ یُفْتَنُوْنَ فِیْ كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً اَوْ مَرَّتَیْنِ ثُمَّ لَا یَتُوْبُوْنَ وَ لَا هُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
اَوَ : کیا لَا يَرَوْنَ : وہ نہیں دیکھتے اَنَّھُمْ : کہ وہ يُفْتَنُوْنَ : آزمائے جاتے ہیں فِيْ كُلِّ عَامٍ : ہر سال میں مَّرَّةً : ایک بار اَوْ : یا مَرَّتَيْنِ : دو بار ثُمَّ : پھر لَا يَتُوْبُوْنَ : نہ وہ توبہ کرتے ہیں وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَذَّكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑتے ہیں
کیا نہیں دیکھتے119 کہ وہ آزمائے جاتے ہیں ہر برس میں ایک بار یا دو بار پھر بھی توبہ نہیں کرتے اور نہ وہ نصیحت پکڑتے ہیں
119:“ اَ وَلَا یَرَوْنَ اَنَّھُمْ یُفْتَنُوْنَ الخ ” یہ زجر ہے۔ اس سے بھی عبرت حاصل نہیں کرتے کہ ہر سال انہیں ایک یا دو بار ضور مبتلائے بلیات کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور آئندہ کے لیے شر و فساد سے باز آجائیں مگر وہ عبرت حاصل نہیں کرتے۔ ہر سال جہاد کے موقع پر ایک دو بار ضرور ان کو ابتلاء پیش آتا ہے۔ جس میں ان کی شرارتیں کھل کر سامنے آجاتی ہیں اور قرآن میں ان کو وضاحت سے ذکر کیا جاتا ہے۔ جس سے انہیں انتہائی ذلت ورسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ “ والمعنی اولا یرون انھم یختبرون بالجهاد مع رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیه وسلم فیعاینون ما ینزل علیه من الایات لا سیما الایت الناعیة علیھم قبائحھم ” (روح ج 11 ص 51) ۔
Top