Madarik-ut-Tanzil - At-Tawba : 126
اَوَ لَا یَرَوْنَ اَنَّهُمْ یُفْتَنُوْنَ فِیْ كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً اَوْ مَرَّتَیْنِ ثُمَّ لَا یَتُوْبُوْنَ وَ لَا هُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
اَوَ : کیا لَا يَرَوْنَ : وہ نہیں دیکھتے اَنَّھُمْ : کہ وہ يُفْتَنُوْنَ : آزمائے جاتے ہیں فِيْ كُلِّ عَامٍ : ہر سال میں مَّرَّةً : ایک بار اَوْ : یا مَرَّتَيْنِ : دو بار ثُمَّ : پھر لَا يَتُوْبُوْنَ : نہ وہ توبہ کرتے ہیں وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَذَّكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑتے ہیں
کیا یہ دیکھتے نہیں کہ یہ ہر سال ایک یا دو بار بلا میں پھنسا دیئے جاتے ہیں پھر بھی توبہ نہیں کرتے اور نہ نصیحت پکڑتے ہیں ؟
منافق سال بسال آفات میں ڈالتے جاتے تاکہ توبہ کرلیں مگر کہاں…: آیت 126: اَوَلَا یَرَوْنَ (کیا ان کو دکھائی نہیں دیتا) منافقین کو قراءت : حمزہ نے تَرَوْنَپڑھا ہے اور خطاب ایمان والوں کو ہے۔ اَنَّھُمْ یُفْتَنُوْنَ (کہ یہ آفت میں پھنستے رہتے ہیں) قحط امراض وغیرہ میں مبتلا کیے جاتے ہیں۔ فِیْ کُلِّ عَامٍ مَّرَّۃً اَوْمَرَّتَیْنِ ثُمَّ لَایَتُوْبُوْنَ (ہر سال میں ایک بار یا دو بار پھر بھی باز نہیں آتے) اپنی منافقت سے وَلَاھُمْ یَذَّکَّرُوْنَ (اور نہ وہ کچھ سمجھتے ہیں) نمبر 1۔ نہ عبرت حاصل کرتے ہیں۔ نمبر 2۔ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ملکر جہاد کے ذریعہ نہ تو وہ توبہ کرتے ہیں حالانکہ اسلام کا دبدبہ دیکھتے بھی ہیں۔ اور نہ صدمات سے نصیحت حاصل کرتے ہیں۔
Top