Kashf-ur-Rahman - Al-Anbiyaa : 86
وَ اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَا١ؕ اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ
وَ : اور اَدْخَلْنٰهُمْ : ہم نے داخل کیا انہیں فِيْ رَحْمَتِنَا : اپنی رحمت میں اِنَّهُمْ : بیشک وہ مِّنَ : سے الصّٰلِحِيْنَ : نیکو کار (جمع)
اور ہم نے ان سب کو اپنی رحمت میں لے لیا بیشک یہ نیک لوگوں میں سے تھے
(86) اور ہم نے ان سب کو اپنی رحمت کاملہ میں لے لیا۔ بلاشبہ یہ نیک لوگوں میں سے تھے۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) سید نا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے صاحبزادے ہیں جو احکامِ الٰہی کی بجا آوری میں نہایت ثابت قدم تھے۔ حضرت ادریس (علیہ السلام) کا ذکر سورة مریم میں گزرا ہے یہ بہت متقدمین میں سے ہیں۔ کہتے ہیں کہ حضرت آدم (علیہ السلام) کی وفات کے سو برس بعد حضرت ادریس (علیہ السلام) پیدا ہوئے تھے ان کا نام اخنوخ ہے درس و تدریس کے باعث ان کا نام ادریس (علیہ السلام) ہوگیا۔ ذوالکفل کے متعلق مفسرین کے مختلف اقوال ہیں بعض ان کی نبوت کے قائل ہیں بعض کہتے ہیں ایک صالح اور بزرگ آدمی تھے۔ کسی نے کہا یوشع (علیہ السلام) کا نام ذوالکفل ہے بعض نے کہا یہ الیاس ہیں۔ بہرحال ! یہ سب لوگ احکامِ شرعیہ کے بجالانے میں بڑے صابر اور ثابت قدم تھے۔ رحمت میں لے لینے کا مطلب وہی ہے کہ خواص میں سے تھے اس لئے خاص رحمت میں داخل کرلیا یا یہ کہ صالحین اور برگزیدہ لوگوں کی جماعت میں ان کو داخل کردیا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں کہتے ہیں ذوالکفل تھے حضرت ایوب (علیہ السلام) کے بیٹے ایک شخص کے ضامن ہوکر کئی برس قید رہے اور للہ یہ محنت سہی۔ 12۔ حضرت مجاہد نے ان کا واقعہ تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے لیکن انہوں نے ذوالکفل کی نبوت سے انکار کیا البتہ ایک نبی کے ضامن ہوگئے تھے کہ ان کی قوم ان کو تکلیف نہ پہنچائے گی۔ ان پیغمبر نے اپنی آخری عمر میں ان کو اپنا وصی مقرر کردیا تھا اور تین باتوں کا ان سے عہد لیا ایک یہ کہ رات کو ہمیشہ نماز پڑھا کریں گے دوسرے یہ کہ دن کو روزہ رکھا کریں گے کبھی افطار نہیں کریں گے۔ تیسرے یہ کہ جب کبھی قضیے کے چکانے کے لئے حکم بنیں گے تو غضب اور غصہ نہ کریں گے۔ چنانچہ انہوں نے یہ شرطیں منظور کرلیں اور اس پیغمبر نے ان کو اپنا خلیفہ بناکر ان کو خلافت دے دی ان کو ان تینوں شرطوں کے پورا کرنے میں بڑی بڑی مشکلات پیش آئیں لیکن یہ ثابت قدم رہے اور ان شرطوں کو پورا کیا جن پر خلافت حاصل کی تھی۔ بعض حضرات نے کہ ہے ذوالکفل حضرت زکریا (علیہ السلام) ہیں۔ (واللہ اعلم بالصواب)
Top