Kashf-ur-Rahman - Az-Zukhruf : 80
اَمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَ نَجْوٰىهُمْ١ؕ بَلٰى وَ رُسُلُنَا لَدَیْهِمْ یَكْتُبُوْنَ
اَمْ يَحْسَبُوْنَ : یا وہ سمجھتے ہیں اَنَّا : بیشک ہم لَا نَسْمَعُ : نہیں ہم سنتے سِرَّهُمْ : ان کی راز کی باتیں وَنَجْوٰىهُمْ : اور ان کی سرگوشیاں بَلٰى : کیوں نہیں وَرُسُلُنَا : اور ہمارے بھیجے ہوئے لَدَيْهِمْ يَكْتُبُوْنَ : ان کے پاس لکھ رہے ہیں
کیا انہوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم ان کی خفیہ باتوں کو اور ان کے باہمی مشوروں کو نہیں سنتے ہاں ہم ضرور سنتے ہیں اور ہمارے فرشتے جو ان کے پاس موجود ہیں وہ سب لکھتے رہتے ہیں۔
(80) کیا انہوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم ان کو خفیہ باتوں کو اور ان کے باہمی مشوروں کو نہیں سنتے بیشک ہم ضرور سنتے ہیں اور ہمارے فرشتے جوان کے پاس موجود ہیں وہ لکھتے رہتے ہیں۔ یعنی ہم خود بھی سب کچھ جانتے ہیں اور کراماً کاتبین متعین ہیں جو ہر بات لکھتے رہتے ہیں اور مقدمہ کے وقت وہ تحریر پیش کی جائیگی ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں ہر آدمی کے ساتھ فرشتے رہتے ہیں ہر کام اس کا لکھتے ہیں۔ سر کہتے ہیں دل کے بھید کو اور نجوی کہتے ہیں جو چند آدمی بیٹھ کر خفیہ مشورہ کریں بعض نے کہا دو آدمیوں کی خفیہ بات چیت کو سر کہتے ہیں اور دو سے زائد آدمیوں کی بات چیت نجوی کہتے ہیں۔ بہرحال ! ہر بھید اور خفیہ سے خفیہ بات کو وہ سنتا اور جانتا ہے۔
Top