Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 80
اَمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَ نَجْوٰىهُمْ١ؕ بَلٰى وَ رُسُلُنَا لَدَیْهِمْ یَكْتُبُوْنَ
اَمْ يَحْسَبُوْنَ : یا وہ سمجھتے ہیں اَنَّا : بیشک ہم لَا نَسْمَعُ : نہیں ہم سنتے سِرَّهُمْ : ان کی راز کی باتیں وَنَجْوٰىهُمْ : اور ان کی سرگوشیاں بَلٰى : کیوں نہیں وَرُسُلُنَا : اور ہمارے بھیجے ہوئے لَدَيْهِمْ يَكْتُبُوْنَ : ان کے پاس لکھ رہے ہیں
کیا یہ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کی پوشیدہ باتوں اور سرگوشیوں کو سنتے نہیں ہاں ہاں (سب سنتے ہیں) اور ہمارے فرشتے ان کے پاس (ان کی) سب باتیں لکھ لیتے ہیں
(43:80) ام : منقطعہ ہے بمعنی بل آیا ہے اور آیت 79 کی طرف ماقبل کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے مابعد کو اس حکم پر اور زیادہ کردینے کے لئے استعمال ہوا ہے یعنی یہ کفار حضور ﷺ کے خلاف اپنی مذموم تدابیر کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مصمم ارادوں کے علاوہ یہ بھی باور کئے ہوئے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان کے رازوں اور سرگوشیوں کو نہیں سن سکتا۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ نہ صرف ہم ان کو سنتے ہیں بلکہ ہمارے فرشتے لکھ بھی رہے ہوتے ہیں۔ یحسبون۔ مضارع جمع مذکر غائب حسبان (باب سمع) مصدر۔ وہ خیال کرتے ہیں۔ سرہم مضاف مضاف الیہ ۔ ان کے راز ۔ ان کا بھید۔ نجوھم : مضاف مضاف الیہ۔ ان کی (سرگوشی) نجوی واحد ہے اور نجاوی جمع ہے یہ نجوی واحد اور جمع دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ النجوی باب نصر مصدر سرگوشیاں کرنا۔ مثلا الم ترالی الذین نھوا عن النجوی (58 ۔۔ ) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو سرگوشیاں کرنے سے منع کیا گیا تھا۔ ن ج و مادہ۔ بلی۔ ہاں نفی ماقبل کی تردید کے لئے آیا ہے کفار کے اس گمان کے جواب میں کہ اللہ تعالیٰ ان کے رازوں اور سرگوشیوں کو سن نہیں سکتا۔ ارشاد ہوتا ہے کیوں نہیں سن سکتے ہم ضرور سنتے ہیں اور ہمارے فرشتے ان کے پاس (بیٹھے) لکھتے بھی رہتے ہیں۔ بلی بمعنی بل بھی ہوسکتا ہے، نیز ملاحظہ ہو 3:76 ۔ رسلنا۔ مضاف مضاف الیہ۔ ہمارے رسول ۔ ہمارے فرشتے۔ جو ان کفار پر ان کے اعمال کی نگرانی کے لئے مقرر ہیں۔ ای الذین یحفظون علیہم اعمالہم (روح المعانی) لدیہم لدی مضاف (بمعنی طرف، پاس) ہم ضمیر جمع مذکر غائب مضاف الیہ ان کے پاس۔
Top