Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 80
اَمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَ نَجْوٰىهُمْ١ؕ بَلٰى وَ رُسُلُنَا لَدَیْهِمْ یَكْتُبُوْنَ
اَمْ يَحْسَبُوْنَ : یا وہ سمجھتے ہیں اَنَّا : بیشک ہم لَا نَسْمَعُ : نہیں ہم سنتے سِرَّهُمْ : ان کی راز کی باتیں وَنَجْوٰىهُمْ : اور ان کی سرگوشیاں بَلٰى : کیوں نہیں وَرُسُلُنَا : اور ہمارے بھیجے ہوئے لَدَيْهِمْ يَكْتُبُوْنَ : ان کے پاس لکھ رہے ہیں
کیا ان کا یہ خیال کہ ہم ان کے رازوں کو اور ان کی سرگوشیوں سن نہیں رہے ہیں ؟ ضرور (سنتے ہیں) اور ہمارے فرشتے ان کے پاس لکھتے (بھی) جاتے ہیں،62۔
62۔ (تو بھلا ہم کسی ادنی سے ادنی جزئیہ سے بھی لاعلم وبے خبر رہ سکتے ہیں ! ) (آیت) ” ام یحسبون ..... نجوھم “۔ یہ مشرکین جو اسلام کے خلاف چپکے چپکے اتنی سازشیں اور کمیٹیاں کررہے ہیں تو کیا یہ احمق یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم ان کے کسی جزئیہ سے ناواقف بھی ہیں ؟ (آیت) ” سرھم ونجوھم “۔ سر یعنی جو کچھ اپنے دلوں میں یہ منصوبہ باندھتے رہتے ہیں اور اس کو سب سے راز رکھے ہوئے ہیں۔ اور نجوی یعنی جو کچھ یہ اپنے راز دار دوستوں سے چپکے چپکے صلاح ومشورہ کرتے رہتے ہیں۔
Top