Kashf-ur-Rahman - Al-A'raaf : 168
وَ قَطَّعْنٰهُمْ فِی الْاَرْضِ اُمَمًا١ۚ مِنْهُمُ الصّٰلِحُوْنَ وَ مِنْهُمْ دُوْنَ ذٰلِكَ١٘ وَ بَلَوْنٰهُمْ بِالْحَسَنٰتِ وَ السَّیِّاٰتِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ
وَقَطَّعْنٰهُمْ : اور پراگندہ کردیا ہم نے انہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں اُمَمًا : گروہ در گروہ مِنْهُمُ : ان سے الصّٰلِحُوْنَ : نیکو کار وَمِنْهُمْ : اور ان سے دُوْنَ : سوا ذٰلِكَ : اس وَبَلَوْنٰهُمْ : اور آزمایا ہم نے انہیں بِالْحَسَنٰتِ : اچھائیوں میں وَالسَّيِّاٰتِ : اور برائیوں میں لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَرْجِعُوْنَ : رجوع کریں
اور ہم نے بنی اسرائیل کو گروہ گروہ کرکے زمین میں تقسیم کردیا بعضے ان میں سے نیک تھے اور کچھ ان می سے اس کے برعکس تھے اور ہم نے ان کو آرام و آسائش سے بھی آزمایا اور رنج و مصائب سے بھی کہ شاید وہ باز آجائیں۔
168 اور ہم نے بنی اسرایئل کو زمین میں متفرق جماعتوں میں تقسیم کردیا کچھ ان میں نیک بھی تھے اور بعضے ان کے برعکس یعنی نیک بھی تھے اور بد بھی اور ہم نے ان کو آرام و آسائش اور خوش حالیوں سے بھی آمای اور رنج و مصائب، بیماری اور فقر سے بھی ان کو آزمایا یعنی مختلف طریقوں سے ان کی آزمائش ہوئی تاکہ شاید وہ باز آجائیں۔ کیونکہ کبھی راحت و عیش سے بھی ترغیب ہوتی ہے جس طرح آلام و مصائب سے خوف و ترہیئت ہوتی ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یہود کی دولت برہم ہوئی تو آپس کی مخالفت سے ہر طرف نکل گئے اور مذہب مختلف پیدا ہوئے۔ یہ احوال اس امت کو سنایا کہ یہ سب کچھ ان پر بھی ہوگا۔ حدیث شریف میں فرمایا ہے کہ اس امت میں بعضے بندر اور سور ہوجائیں گے اللہ تعالیٰ گمراہی سے پناہ دے۔
Top