Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 168
وَ قَطَّعْنٰهُمْ فِی الْاَرْضِ اُمَمًا١ۚ مِنْهُمُ الصّٰلِحُوْنَ وَ مِنْهُمْ دُوْنَ ذٰلِكَ١٘ وَ بَلَوْنٰهُمْ بِالْحَسَنٰتِ وَ السَّیِّاٰتِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ
وَقَطَّعْنٰهُمْ : اور پراگندہ کردیا ہم نے انہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں اُمَمًا : گروہ در گروہ مِنْهُمُ : ان سے الصّٰلِحُوْنَ : نیکو کار وَمِنْهُمْ : اور ان سے دُوْنَ : سوا ذٰلِكَ : اس وَبَلَوْنٰهُمْ : اور آزمایا ہم نے انہیں بِالْحَسَنٰتِ : اچھائیوں میں وَالسَّيِّاٰتِ : اور برائیوں میں لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَرْجِعُوْنَ : رجوع کریں
اور ہم نے ان کو جماعت جماعت کر کے ملک میں منتشر کردیا۔ بعض ان میں سے نیکو کار ہیں اور بعض اور طرح کے (یعنی بدکار) اور ہم آسائشوں اور تکلیفوں (دونوں) سے ان کی آزمائش کرتے رہے تاکہ (ہماری طرف) رجوع کریں۔
آیت نمبر : 168 قولہ تعالیٰ : آیت : وقطعنھم فی الارض امما یعنی ہم نے انہیں شہروں میں تقسیم کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے ان کے معاملہ کو بکھیرنے اور پھیلانے کا ارادہ کیا ہے، پس کوئی کلمہ انہیں جمع نہیں کرسکا۔ مھم الصلحون یہ مبتدا ہونے کی بنا پر مرفوع ہے۔ مراد وہ لوگ ہیں جو حضور نبی رحمت محمد مصطفیٰ ﷺ کے ساتھ ایمان لائے اور جنہوں نے ان میں سے کوئی تبدیلی نہیں کی اور وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت منسوخ ہونے سے پہلے فوت ہوگئے یا وہ لوگ مراد ہیں جو چین سے پرے ہیں، جیسا کہ ان کا ذکر پہلے ہوچکا ہے۔ آیت : ومنھم دون ذلک یہ ظرف ہونے کی بنا پر منصوب ہے۔ نحاس نے کہا ہے : ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے اسے رفع دیا ہو۔ مراد ان میں سے کافر لوگ ہیں۔ وبلونھم یعنی ہم نے انہیں آزمایا۔ بالحسنت یعنی کو شحالی اور عافیت کے ساتھ۔ والسیات یعنی خشک سالی اور سختیوں کے ساتھ۔ آیت : لعلھم یرجعون تاکہ وہ اپنے کفر سے لوٹ آئیں۔
Top