Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 168
وَ قَطَّعْنٰهُمْ فِی الْاَرْضِ اُمَمًا١ۚ مِنْهُمُ الصّٰلِحُوْنَ وَ مِنْهُمْ دُوْنَ ذٰلِكَ١٘ وَ بَلَوْنٰهُمْ بِالْحَسَنٰتِ وَ السَّیِّاٰتِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ
وَقَطَّعْنٰهُمْ : اور پراگندہ کردیا ہم نے انہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں اُمَمًا : گروہ در گروہ مِنْهُمُ : ان سے الصّٰلِحُوْنَ : نیکو کار وَمِنْهُمْ : اور ان سے دُوْنَ : سوا ذٰلِكَ : اس وَبَلَوْنٰهُمْ : اور آزمایا ہم نے انہیں بِالْحَسَنٰتِ : اچھائیوں میں وَالسَّيِّاٰتِ : اور برائیوں میں لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَرْجِعُوْنَ : رجوع کریں
اور ہم نے انہیں الگ الگ گروہ کر کے زمین میں متفرق کردیا کچھ ان میں نیک تھے کچھ اس کے خلاف اور ہم نے انہیں اچھی اور بری دونوں طرح کی حالتوں میں ڈال کر آزمایا تاکہ وہ باز آجائیں
قوم کا انتشار بھی قوم کو لے ڈوبنے والی چیز ہے جو عذاب سے کم نہیں : 191: اس آیت میں بھی ایک قانون الٰہی کا اعلان کیا جارہا ہے کہ جو قوم اللہ کی نافرمان ہوجائے ان پر جو عذاب مسلط کئے جاتے ہیں ان میں سے ایک عذاب ان کو گروہ بندی کی لعنت مین مبتلا کر دینا بھی ہے اور یہی عذاب بنی اسرائیل پر سب سے پہلے مسلط کیا گیا فرمایا ہم نے انہیں الگ الگ گروہ کر کے زمین میں متفرق کردیا ۔ یعنی بنی اسرائیل کی قومی وحدت باقی نہ رہی وہ چھوٹے چھوٹے گروہوں میں منتشر ہوگئے یہ تباہی کی ابتدا تھی تاہم ابھی نیک جماعتیں بالکل معدوم نہ ہو چکیں تھیں لیکن اس دور کے بعد جو نسلیں پیدا ہوئیں وہ عمل و حقیقت سے یکسر محروم ہوگئیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی سنت کے مطابق اچھے اور برے ہر طرح کے حالات سے آزمایا تاکہ وہ اپنے رب کی طرف رجوع کریں لیکن ان کی خواہشیں ان پر اس طرح غالب آگئی تھیں کہ ان کے آگے ان کی قوت ارادی بالکل مفلوج ہو کر رہ گئی اور بد قسمتی سے آج یہی حالت خود مسلمانوں پر فٹ آتی دکھائی دیتی ہے ۔
Top