Kashf-ur-Rahman - Al-Anfaal : 45
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوْا وَ اذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ایمان والے اِذَا : جب لَقِيْتُمْ : تمہارا آمنا سامنا ہو فِئَةً : کوئی جماعت فَاثْبُتُوْا : تو ثابت قدم رہو وَاذْكُرُوا : اور یاد کرو اللّٰهَ : اللہ كَثِيْرًا : بکثرت لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح پاؤ
اے ایمان والو جب تم کافروں کی کسی جماعت سے نبرد آزما ہو تو مضبوطی سے جمے رہو اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرو تاکہ تم کامیاب ہو
45 اے ایمان لانے والو ! جب تم جہاد میں کافروں کی کسی جماعت سے نبرد آزما ہو اور تمہارا مقابلہ ہوجائے تو ثابت قدم رہو اور مضبوطی سے جمے رہو اور اللہ تعالیٰ کا بکثرت ذکر کرو تاکہ تم اپنے مقصد میں کامیاب ہو یعنی جہاد کے یہ آداب ہیں کہ جب مقابلہ ہوجائے تو ثابت قدم رہو اور خدا تعالیٰ کا خوب ذکر کرو کیونکہ خدا تعالیٰ کی یاد سے دل مضبوط ہوتے ہیں اور جنگ میں دوہی چیزوں سے کامیابی ہوتی ہے ایک قدم کی جمائو دوسرے دل کی ہمت۔ حدیث میں ہے دشمن کے مقابلہ کی تمنا نہ کیا کرو اور اگر مقابلہ ہوجائے تو صبر کرو اور ثابت قدم رہو۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی مدد اللہ کی چاہو تو اسباب ظاہری سے نہیں دل کی استقامت اور یاد اللہ کی اور حکم برداری سردار کی اور ایک مصلحت چاہنی۔ 12
Top