Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 26
قَدْ مَكَرَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَاَتَى اللّٰهُ بُنْیَانَهُمْ مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَیْهِمُ السَّقْفُ مِنْ فَوْقِهِمْ وَ اَتٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَ
قَدْ مَكَرَ
: تحقیق مکاری کی
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
مِنْ قَبْلِهِمْ
: ان سے پہلے
فَاَتَى
: پس آیا
اللّٰهُ
: اللہ
بُنْيَانَهُمْ
: ان کی عمارت
مِّنَ
: سے
الْقَوَاعِدِ
: بنیاد (جمع)
فَخَرَّ
: پس گر پڑی
عَلَيْهِمُ
: ان پر
السَّقْفُ
: چھت
مِنْ
: سے
فَوْقِهِمْ
: ان کے اوپر
وَاَتٰىهُمُ
: اور آیا ان پر
الْعَذَابُ
: عذاب
مِنْ
: سے
حَيْثُ
: جہاں سے
لَا يَشْعُرُوْنَ
: انہیں خیال نہ تھا
ان سے پہلے لوگوں نے بھی (ایسی ہی) مکاریاں کی تھیں تو خدا (کا حکم) ان کی عمارت کے ستونوں پر آپہنچا اور چھت ان پر ان کے اوپر سے گر پڑی اور (ایسی طرف سے) ان پر عذاب آ واقع ہوا جہاں سے ان کو خیال بھی نہ تھا۔
قال اللہ تعالیٰ : قد مکر الذین من قبلہم .... الیٰ .... ادخلوا الجنۃ بما کنتم تعملون۔ (ربط) ان آیات میں اول متکبرین کی اس دنیا وہ تباہی اور بربادی کا بیان ہے جو پہلے کافروں پر ناگہانی طور پر نازل ہوئی اس کے بعد الذین تتوفھم الملئکۃ ظالمی انفسھم۔ میں متکبرین کے اخروی عذاب کا بیان ہے یہ سب غرور اور تکبر کا نتیجہ ہے اور مقصود یہ ہے کہ جس طرح اگلے کافر اور متکبر ناگہانی بلاؤں میں مبتلا ہوئے جن کا پہلے سے کہیں وہم و گمان بھی نہ تھا اسی طرح تمہارا بھی یہی حال اور مآل ہوگا اور گزشتہ متکبرین کی طرح تم کو بھی غرور اور تکبر کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ اور اس کے بعد وقیل للذین اتقوا الخ میں بطور مقابلہ ایمانداروں کو دینی اور دنیوی صلاح اور فلاح اور خیر و خوبی اور ان کے دینی اور دنیوی مدارج اور مراتب کا بیان ہے۔ چناچہ فرماتے ہیں۔ تحقیق ان سے پہلے متکبر بھی لوگوں کو گمراہ کرنے اور حق کو پست کرنے کے لیے عجیب و غریب مکر کرچکے ہیں جو ان کفار مکہ سے پہلے گزرے ہیں جیسے نمرود بن کنعان جو اپنے زمانہ میں سب سے زیادہ سرکش و ظالم و متکبر بادشاہ تھا اور تمام شاہان عالم سے بڑھ کر تھا اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے زمانہ میں تھا اس کا مکر یہ تھا کہ اس نے بابل میں ایک بڑا اونچا محل بنوایا تھا جو پانچ ہزار گز بلند تھا اور بعض کہتے ہیں کہ دو فرسخ یعنی چھ میل اونچا منارہ تھا۔ پس آپہنچا اللہ کا حکم ان کی عمارت کی تباہی اور بربادی کے لیے ان کی بنیادوں کی جانب سے کہ زلزلے نے تمام بنیادوں کو جڑ سے اکھاڑ ڈالا۔ پھر اوپر سے ان پر چھت آگری جس سے چھتوں کے نیچے دب کر مرگئے اور ہلاک ہوگئے جو سامان حفاظت کا کیا تھا وہی فنا اور ہلاکت کا سبب بن گیا اور ایسی جگہ سے ان پر عذاب آیا جہاں سے ان کو وہم اور گمان بھی نہ تھا عمارت کی بنیادیں اس درجہ مستحکم اور مضبوط تھیں کہ خیال بھی نہ تھا کہ جڑ سے اکھڑ جائیں گی۔ چناچہ نمرود نے جو بلند محل تیار کیا تھا اس کا حال یہ ہوا کہ من جانب اللہ ایک دم آندھی چلی۔ جس نے اس محل کو جڑ سے اکھاڑ کر ان پر گرا دیا۔ اور وہ سب بدبخت اس کے نیچے دب کر مرگئے اور بعض کہتے ہیں یہ شخص بخت نصر تھا۔ (تفسیر قرطبی ص 97 ج 10) امام رازی قدس سرہ فرماتے ہیں فاتی اللہ بنیانھم من القواعد میں دو قول ہیں ایک تو یہ کہ آیت کے ظاہری معنی مراد ہوں کہ قدیم زمانہ میں کفار بلند عمارتیں بناتے تھے اور انبیاء کرام (علیہ السلام) کا مقابلہ کرتے تھے خدا تعالیٰ نے ان کو جڑ سے گرا دیا اور اوپر سے ان پر چھت آپڑی جس کے نیچے دب کر مرگئے اور دوسرا قول یہ ہے کہ یہ کلام بطور تمثیل کے ہے کہ انہوں نے حق کے مقابلہ میں مکرو فریب کی بہت بلند عمارات بنائیں اور مکر وتلبیس کے بڑے اونچے محل تیار کر دئیے مگر جب حکم الٰہی آپہنچا تو مکرو فریب کی بلند عمارت کی چھت انہی پر گر پڑی اور اس کے نیچے دب کر خود ہی ہلاک ابدی میں گرفتار ہوئے۔ (تفسیر کبیر ص 343 ج 5) الغرض متکبرین کا یہ انجام تو دنیا میں ہوا۔ پھر اس دنیا کے عذاب کے علاوہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کو اور رسوا اور خوار کرے گا کیونکہ اس دن پوشیدہ نیتیں ظاہر کی جائیں گی اور منجملہ رسوائیوں کے ایک رسوائی یہ ہوگی کہ اللہ بطور غضب یہ کہے گا کہ بتلاؤ کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کے بارے میں تم انبیاء کرام (علیہ السلام) اور اہل ایمان سے جھگڑا کیا کرتے تھے۔ آج وہ تمہارے ساتھ حاضر کیوں نہیں ہوئے جو تمہاری مدد کرتے اور اس ذلت اور مصیبت سے تم کو نکالتے (اس حالت کو دیکھ دیکھ کر) وہ اہل علم جو دنیا میں انہیں نصیحت کیا کرتے تھے اور یہ ان کے وعظ و نصیحت کی طرف ملتفت نہ ہوتے تھے اس وقت بطریق ثمائت اہل علم ان سے یہ کہیں گے کہ دیکھ لیا جو ہم کہا کرتے تھے آج کے دن پوری رسوائی اور برائی کافروں پر ہے۔ بظاہر اس وقت انبیاء کرام (علیہ السلام) تو خاموش رہیں گے اور ان متکبرین کی بات کا جواب نہ دیں گے البتہ اہل علم جو انبیاء (علیہ السلام) کے وارث تھے کافروں کو سنا کر یہ کہیں گے ان الخزی الیوم الخ دنیا میں کافر مومنوں کو ذلیل سمجھتے تھے قیامت کے دن انہیں معلوم ہوجائیگا کہ درحقیقت ذلیل وہی ہیں اور کافروں کی ذلت کا ظہور موت کے وقت سے شروع ہوجاتا ہے اس لیے آئندہ آیت میں کافروں کی موت کی ذلت آمیز حالت کو بیان فرماتے ہیں کہ ان متکبر کافروں کی فرشتے ایسی حالت میں جان نکالتے ہیں کہ وہ مرتے دم تک کفر اور تکبر پر قائم رہ کو اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے تھے یعنی مرتے دم تک کفر اور شرک میں مبتلا تھے۔ اگر مرنے سے پہلے کفر اور شرک سے باز آجاتے تو ان کو یہ ذلت نہ دیکھنی پڑتی۔ ساری عمر خواب غفلت میں سوتے رہے ہوش ہی نہ آیا۔ جب موت کا فرشتہ سر پر آپہنچا تب آنکھ کھولی۔ پس اس وقت یہ ظالم صلح کا پیغام ڈالیں گے اور مخاصمہ اور جھگڑا چھوڑ کر اطاعت کی طرف مائل ہوں گے اور یہ روح نکلنے سے ذرا پہلے ہوگا اس وقت یہ کہیں گے کہ ہم دنیا میں کوئی برا کام کفر و شرک نہیں کرتے تھے۔ ملک الموت کو دیکھتے ہی غرور تو کافور ہوجائے گا اور ساری فوں فاں نکل جائے گی مگر قدیمی جھوٹ ابھی باقی رہ جائے گا۔ اور کہہ دیں گے کہ ہم نے کوئی برا کام نہیں کیا۔ اور اسی طرح آخرت میں کہیں گے واللہ ربنا ما کنا مشرکین اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، کیوں نہیں۔ تم دنیا میں ضرور برے کام کفر اور شرک کرتے تھے۔ کیا تم جھوٹ بول کر اللہ کو دھوکہ دینا چاہتے تھے۔ بلاشبہ اللہ خوب جانتا ہے جو تم کرتے ہو یعنی تمہارا یہ انکار نہیں کچھ مفید نہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کو ذرہ ذرہ کا علم ہے تم قرآن اور رسول ﷺ اور اہل ایمان کی ہنسی اڑاتے تھے اور توحید کے نام سے چڑتے تھے ہم تم کو تمہارے اعمال کی سزا دیں گے اور سزا یہ ہوگی کہ یہ کہیں گے کہ پس تم دوزخ کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ تم ہمیشہ اسی میں رہنے والے ہو۔ پس البتہ کی اہی برا ٹھکانہ ہے۔ ایمان سے تکبر کرنے والوں کا۔ خلاصہ کلام یہ کہ حق کے مقابلہ میں تکبر کا انجام دنیا و آخرت میں سوائے ذلت و خواری کے کچھ نہیں اور اس تکبر سے وہی مراد ہے کہ جب کوئی بغرض تحقیق ان سے پوچھتا کہ محمد ﷺ پر کیا چیز نازل ہوئی تو ازراہ تمسخر یہ کہتے کہ اساطیر الاولین کہ پہلے لوگوں کے قصے اور افسانے ہیں یہاں تک تو متکبرین اور ظالمین کا حال بیان ہوا اب آگے اس کے مقابلہ میں اہل ایمان کا حال اور ان کی عزت و کرامت کو بیان فرماتے ہیں۔ جنہوں نے حق کے مقابلہ میں کوئی غرور اور تکبر نہیں کیا۔ غرض یہ کہ پہلی آیت میں اشقیاء (بدبختوں) کے حال سے خبر دی۔ اب ان آیات میں سعداء (نیک بختوں) کے حال اور انجام سے خبر دیتے ہیں۔ چناچہ فرماتے ہیں۔ اور جب قرآن کے بارے میں ان لوگوں سے پوچھا گیا کہ جو کفر اور شرک سے اور تکبر سے پرہیز کرتے ہیں کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل فرمایا ہے (یعنی وحی قرآنی سے سوال کیا گیا) تو متقین نے جواب دیا کہ ہمارے پروردگار نے بڑی خیرو برکت کی چیز کو نازل فرمایا بخلاف کافروں اور متکبروں کے جب ان سے یہ سوال کیا جاتا تو کہتے کہ یہ اساطیر الاولین ہیں۔ نکتہ : متقین کے جواب میں خیرا منصوب آیا ہے اور متکبرین کے جواب (قالوا اساطیر الاولین) میں اساطیر مرفوع آیا ہے جو مبتداء محذوف کی خبر ہے ای ھو اساطیر الاولین۔ متکبرین نے اس قرآن کے نزول کا انکار کیا اور مرفوعا ذکر کیا۔ مطلب یہ تھا کہ قرآن منزل من اللہ نہیں بلکہ اس کا اساطیر الاولین ہونا ثابت اور مستمر ہے کیونکہ جملہ اسمیہ و دوام و استمرار پر دلالت کرتا ہے اور متقین نے جواب (خیرا) منصوب کہا جو فعل محذوف کا مفعول بہ ہے یعنی انزل اللہ خیرا یعنی یہ قرآن اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ رحمت اور خیر و برکت ہے اور بلاشبہ منزل من اللہ ہے حاصل کلام یہ کہ کافروں اور متقیوں کے جواب میں مرفوع اور منصوب ہونے کا فرق اس نکتہ کی بناء پر ہے۔ (تفسیر کبیر ص 314 ج 5) جن لوگوں نے اس دنیا میں نیکی کی ان کے لیے دنیا اور آخرت دونوں میں بھلائی دنیا کی بھلائی سے فتح و نصرت اور غلبہ اور خلافت مراد ہے اور آخرت کی بھلائی سے مراد جنت ہے اور دار آخرت کی بھلائی تو بہت ہی خوب ہے اور دنیا کی نعمتوں سے کہیں بہتر ہے اور کیا ہی خوب ہے دار اہل تقویٰ کا۔ اور وہ گھر باغات خلد ہیں وہ ہمیشہ رہنے کے لیے داخل ہوں گے نہ وہاں سے کوچ کریں گے اور نہ نکالے جائیں گے۔ اور ان درختوں اور مکانوں کے نیچے دودھ کی اور شہد کی اور شراب کی نہریں جاری ہونگی۔ اور ان متقیوں کے لیے وہاں ہر وہ چیز ہوگی جس کی وہ خواہش کریں گے اور جنت میں داخل ہونے کے بعد متقیوں کا تقویٰ حد کمال کو پہنچ جائے گا اس رشک و حسد کا شائبہ بھی نہ رہے گا ہر جنتی کو جو مرتبہ حاصل ہوگا وہ دل و جان سے اس پر راضی ہوگا اس لیے کوئی متقی یہ خواہش نہیں کرے گا کہ مجھ کو انبیاء اور صدیقین کا مرتبہ دیا جائے نیز جنت میں جو بھی داخل ہوگا اس سے بےعقلی اور کم فہمی بالکلیہ دور کردی جائے گی، اہل جنت جو خواہش کریں گے وہ پوری کردی جائے گی۔ مگر یاد رہے جنت میں جانے میں جو خواہش بھی ہوگی وہ اپنے استحقاق اور مرتبہ سے زائد نہ ہوگی۔ اسی طرح کی جزاء دیتا ہے اللہ تمام متقیوں کو اور ادنیٰ درجہ کا متقی وہ ہے جو کفر اور شرک سے بچے اور اعلیٰ درجہ کا متقی وہ ہے کہ جو تمام معاصی سے بچے۔ جس درجہ کا تقویٰ ہوگا۔ اسی درجہ کی جزاء ملے گی۔ اب آگے متقیوں کی وہ حالت اور صفت بیان کرتے ہیں۔ جو موت کے وقت ان کی ہوئی ہے اور اصل اعتبار موت کے وقت کی حالت کا ہے وہ متقی جن کی فرشتے بحکم الٰہی روح قبض کرتے ہیں اس وقت ان کی یہ حالت ہوتی ہے کہ وہ شرک اور معصیت سے پاک ہوتے ہیں اور ازراہ اعزازو اکرام فرشتے یہ کہتے ہیں کہ سلام ہو تم پر اللہ کا اور یہ سلام درحقیقت ایک قسم کی بشارت ہے کہ اس کے بعد تم بالکل صحیح سالم رہو گے۔ اور تم کو کوئی امر مکروہ (ناگوار) نہ پہنچے گا اور سلام کے بعد یہ کہتے ہیں کہ بہشت میں داخل ہوجاؤ اپنے اعمال خیر کے سبب سے دخول جنت کا اصل سبب تو فضل الٰہی ہے اور یہ اعمال خیر اس کا سبب ظاہری ہیں اور بندہ کے یہ اعمال خیر بھی اس کے فضل اور توفیق سے ہیں۔ مبتدا اور منتہیٰ ہر جگہ فضل الٰہی ہے اور عمل خیر و درمیان میں ایک وسیلہ ہے جو اس کے فضل پر موقوف ہے نیز عمل صالح خواہ کتنا ہی صحیح اور درست کیوں نہ ہو مگر اس کا قبول کرنا حق تعالیٰ کے ذمہ واجب نہیں پس اس عمل صالح کو قبول کرنا بھی اس کا فضل ہے اور پھر اس پر جنت میں داخل کرنا یہ بھی اس کا فضل ہے۔ واللہ ذو الفضل العظیم۔
Top