Maarif-ul-Quran - Al-Muminoon : 57
اِنَّ الَّذِیْنَ هُمْ مِّنْ خَشْیَةِ رَبِّهِمْ مُّشْفِقُوْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ هُمْ : وہ مِّنْ : سے خَشْيَةِ : ڈر رَبِّهِمْ : اپنا رب مُّشْفِقُوْنَ : ڈرنے والے (سہمے ہوئے)
جو لوگ اپنے پروردگار کے خوف سے ڈرتے ہیں
ذکر صفات اہل صدق و ایمان قال اللہ تعالیٰ ان الذین ہم من خشیۃ ربھم مشفقون .... الیٰ .... وھم لہا سبقون۔ (ربط) اوپر کی آیتوں میں ان اہل جہالت و ضلالت کا ذکر تھا کہ جو شرور اور معاصی میں مسارعت کرنے والے تھے اب ان آیات میں ان اہل صدق اور اہل ایمان کی صفات بیان کرتے ہیں کہ جو خیرات اور اعمال صالحہ میں مسارعت کرنے والے ہیں ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے ان کی پانچ صفتیں بیان فرمائیں۔ (1) اللہ سے ڈرتے ہیں۔ (2) اللہ کے احکام پر ایمان رکھتے ہیں۔ (3) شرک نہیں کرتے۔ (4) نیکیاں کرتے ہیں مگر باوجود اس کے ان کو اپنے ایمان اور عمل پر ناز نہیں بلکہ ان کو ہر وقت اس بات کا خوف لگا رہتا ہے کہ معلوم نہیں کہ ہمارا عمل قبول ہوگا یا نہیں۔ (5) ان کو آخرت کا یقین ہے ایسے لوگ حق تعالیٰ کے نزدیک مقبول اور محبوب ہیں اور سابقین اولین میں سے ہیں۔ چناچہ فرماتے :۔ (1) تحقیق جو لوگ اپنے پروردگار کے خوف سے لرزاں اور ترساں رہتے ہیں حق جل شانہ کی خشیت اور اس کی عظمت وہیبت نے ان کو مضطرب اور بےچین بنا رکھا ہے۔ (2) اور وہ لوگ اپنے پروردگار کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ (3) اور وہ ایسے مخلص ہیں کہ وہ اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے۔ سرتاپا اخلاص اور صدق ہیں ان کی عبادت جلی اور خفی شرک اور ریاء اور نفاق کے شائبہ سے پاک ہے۔ (4) اور وہ لوگ ایسے ہیں کہ دیتے ہیں خدا کی راہ میں جو کچھ بھی دیتے ہیں اور باوجود اس کے ان کے دل ڈرتے رہتے ہیں کہ ان کی خیرات و صدقات یا ان کے اعمال خیر رد نہ ہوجائیں اور آخرت میں ان کو نفع نہ دیں۔ (5) اور خوف کی وجہ یہ ہے کہ ان کو یقین ہے کہ وہ بلاشبہ اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں یعنی ان کو قیامت کا یقین ہے۔ ایسے ہی لوگ جو ان صفات کے ساتھ موصوف ہیں نیکیوں بھلائیوں میں دوڑتے ہیں یعنی بصدق شوق ورغبت اعمال صالحہ کو بجا لاتے ہیں اور اس کوشش میں رہتے ہیں کہ کوئی اطاعت ان سے نہ رہ جائے اور نیکیوں میں سبقت کرنے والے اور سب سے آگے نکل جانے والے ہیں ایسے ہی لوگوں کے لیے حق تعالیٰ کی سعادت سابق ہوچکی ہے۔
Top