Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 44
بَلْ مَتَّعْنَا هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى طَالَ عَلَیْهِمُ الْعُمُرُ١ؕ اَفَلَا یَرَوْنَ اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ اَفَهُمُ الْغٰلِبُوْنَ
بَلْ : بلکہ مَتَّعْنَا : ہم نے سازوسامان دیا هٰٓؤُلَآءِ : ان کو وَاٰبَآءَهُمْ : اور ان کے باپ دادا حَتّٰى : یہانتک کہ طَالَ : دراز ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان پر۔ کی الْعُمُرُ : عمر اَفَلَا يَرَوْنَ : کیا پس وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم آرہے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹاتے ہوئے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے (جمع) اَفَهُمُ : کیا پھر وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب آنے والے
ان میں سے کوئی وجہ بھی نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ہم زندگی کا سازو سامان دیتے رہے ان لوگوں کو بھی اور ان کے باپ دادا کو بھی اپنی رحمت و عنایت سے یہاں تک کہ ان پر ایک زمانہ گزر گیا اور یہ مست ہوگئے مگر کیا انھیں یہ نظر نہیں آرہا کہ ہم کم کرتے چلے رہے زمین کو اس کی مختلف سمتوں سے تو کیا یہ لوگ پھر بھی غالب آجائیں گے حق کے مقابلے میں ؟
60 منکرین و مکذبین کے اعراض و استکبار کی اصل وجہ : سو اس سے منکرین و مکذبین کے اعراض و استکبار کی اصل وجہ کو واضح فرما دیا گیا کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی شان حلم و کرم اور اس کے امہال سے دھوکے میں پڑگئے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اللہ تعالیٰ کی شان کرم و حلم کو بھول کر یہ لوگ یہ سمجھ بیٹھے کہ یہ سب کچھ ہمارا حق ہے جو ہمیں اپنی محنت و قابلیت سے ملا ہے۔ اور یہ ہمارے پاس ہمیشہ اور ایسے ہی رہے گا ۔ { یَحْسَبُ اَنَّ مَالَہُ اَخْلَدَہُ } ۔ اور اس طرح یہ لوگ اپنے خالق ومالک اور اس کے حقِّ بندگی سے غافل ہو کر یہ لوگ راہ حق سے بھٹک گئے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو دنیاوی ساز و سامان اور مال و متاع سے مست و مغرور ہونے کی بجائے اس کو اللہ تعالیٰ کا عطیہ و احسان اور ذریعہ امتحان سمجھ کر اپنے خالق ومالک کا دل و جان سے شکر ادا کرنا چاہیئے تاکہ اس طرح یہ مال و دولت سعادت دارین کا ذریعہ و وسیلہ بن جائے ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف اس ارشاد سے منکرین و مکذبین کے اعراض و انکار کے اصل سبب کو آشکارا فرما دیا گیا کہ یہ لوگ خود اور ان کے باپ دادا ایک طویل عرصے تک اللہ کی نعمتوں سے بہرہ مند و سرشار ہوتے رہے جس کے نتیجے میں ان کے دل سخت اور سیاہ ہوگئے اور یہ لوگ بجائے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے الٹا اس گھمنڈ میں مبتلا ہوگئے کہ یہ سب کچھ ان کا حق اور ان کے باپ دادا کی میراث ہے۔ اور یہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے اور ایسی ہی مزے کرتے رہیں گے۔ اور اس طرح یہ لوگ قساوت قلبی میں مبتلا ہو کر نور حق و ہدایت سے محروم اور ہمیشہ کے خسارے میں مبتلا ہوگئے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ فکر وعمل کی ہر کجی سے ہمیشہ محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔ 61 منکرین قدرت کے شکنجہ گرفت میں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ ہم زمین کو کم کرتے چلے آرہے ہیں اس کی مختلف سمتوں سے "۔ اہل حق کو فتح و غلبہ دے کر۔ جیسا کہ مدنی دور میں صحابہ کرام کو نصیب ہوا۔ اسی لئے اس آیت کریمہ کے بارے میں مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ یہ مدنی ہے۔ بہرکیف اس میں فرمایا گیا کہ کس طرح ہم نے اس زمین کے مختلف حصوں کو فتوحات کے ذریعے مسلمانوں کو دے دیا اور پھر ان مختلف حصوں پر مسلمانوں کو قابض کردیا۔ یہاں تک کہ مکہ کے آس پاس کے سب علاقے مسلمانوں کے زیر نگیں ہوگئے۔ (المراغی، المحاسن وغیرہ) ۔ اور اس کے علاوہ اسلام اپنی صداقت و حقانیت کی بنا پر دنیا میں پھیلتا اور لوگوں کے دل و دماغ میں اترتا اور ان کو مسخر کرتا جا رہا ہے۔ آج تک ایسے ہی ہے اور قیامت تک ایسے ہی رہے گا ۔ انشاء اللہ ۔ کہ حق بہرحال یہی اور صرف یہی ہے۔ 62 کیا پھر بھی یہ لوگ غالب آئیں گے : یہ استفہام توبیخ و انکار کے لئے ہے کہ ایسی صورت میں ان منکروں کو غلبہ نصیب نہیں ہوگا بلکہ یہ اور بھی ذلیل و خوار ہوں گے۔ تو پھر یہ لوگ اس امر واقعہ کو کیوں نہیں سمجھتے اور عقل و ہوش کے ناخن کیوں نہیں لیتے ؟ سو ان کو اپنے ایسے ہر زعم و فاسد سے توبہ کرکے حق کی طرف رجوع کرنا چاہیئے قبل اس سے کہ فرصت حیات ان کے ہاتھ سے نکل جائے اور ان کو ہمیشہ کیلئے پچھتانا پڑے ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف ان لوگوں کے ضمیروں کو جھنجھوڑتے اور ان پر دستک دیتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ کیا یہ لوگ ان قرائن و شواہد کو دیکھتے ہوئے بھی اس زعم فاسد میں مبتلا ہیں کہ غلبہ انہی کا ہے ؟ تو کیا یہ لوگ سوچتے اور غور وفکر سے کام نہیں لیتے کہ ان قرائن اور شواہد کی موجودگی میں غلبہ ان کا ہوگا یا علمبرداران حق کا ؟
Top