Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 226
وَ اَنَّهُمْ یَقُوْلُوْنَ مَا لَا یَفْعَلُوْنَۙ
وَاَنَّهُمْ : اور یہ کہ وہ يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں مَا : جو لَا يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے نہیں
اور وہ کہتے وہ کچھ ہیں جو خود کرتے نہیں۔4
121 شعراء کا کام کہنا کچھ اور کرنا کچھ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ شاعروں کی خاصیت یہ ہے کہ کہنا کچھ اور کرنا کچھ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " وہ کہتے ہیں وہ کچھ جو خود کرتے نہیں "۔ جبکہ محمد رسول اللہ ﷺ کا اسوئہ حسنہ اس کے بالکل برعکس یہ ہے کہ آپ ﷺ نے جو فرمایا اس پر سب سے پہلے خود عمل کیا۔ اور اپنوں کو اس راہ پر چلایا۔ دنیا کے سامنے سب سے پہلے خود اپنا عملی نمونہ پیش فرمایا۔ اور نمونہ بھی ایسا کامل واکمل کہ ساری دنیا کے لئے مینارہ نور اور نشان رشد و ہدایت ہے (علیہ الصلوۃ والسلام) جبکہ شاعر جیسا کہ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ صرف گفتار کے غازی ہوتے ہیں نہ کہ عمل و کردار کے۔ وہ اپنے شعروں میں تو بہت کچھ کہیں اور لکھیں گے لیکن عمل و کردار کے اعتبار سے صفر ہوں گے۔ وہ خیالی دنیا میں رہتے ہیں اور ان کی رزم و بزم باتیں سب خیالی ہوتی ہے۔ جن مکارم اخلاق کی تعریف میں وہ آسمان اور زمین کے قلابے ملاتے ہیں خود ان پر عمل کے اعتبار سے کورے ہوتے ہیں۔ جبکہ پیغمبر جو فرماتے ہیں اس پر عمل کا نمونہ وہ سب سے پہلے اپنی ذات سے پیش کرتے ہیں۔ اور ان کا عمل و کردار سب کے لیے اسوئہ اور قدوہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ تو شاعروں کو ان سے کیا نسبت ہوسکتی ہے ؟۔
Top