Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 226
وَ اَنَّهُمْ یَقُوْلُوْنَ مَا لَا یَفْعَلُوْنَۙ
وَاَنَّهُمْ : اور یہ کہ وہ يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں مَا : جو لَا يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے نہیں
اور وہ کہتے وہ ہیں جو وہ کرتے نہیں،122۔
122۔ شاعر کو عمل کی زندگی سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا۔ وہ مضامین شجاعت و مردانگی کے باندھے گا لیکن خود بھاگنے والوں میں سب سے آگے ہوگا، وہ قصیدہ خوانی عفت وعصمت کی کرے گا، اور خود انتہا درجہ کا بدچلن اور سیاہ کار ہوگا۔ عام دستور ہر ملک وقوم کے شاعروں کا یہی ہے۔ قوم کی قوت عملی کو وہ اور کمزور کرتے رہتے ہیں۔ تاریخوں میں آتا ہے کہ دور اموی کے مشہور عرب شاعر فرزدق نے جب اپنا وہ شعر جس میں اپنی حرامکاری کو مزے لے لے کر بیان کیا ہے خلیفہ وقت سلیمان بن عبدالملک کو سنایا تو خلیفہ نے برجستہ کہا کہ اس اقبال جرم کے بعد تم پر حد شرعی واجب آگئی، شاعر نے فورا یہی آیت قرآنی اپنی صفائی میں پڑھ کر اپنی جان بچائی۔ یعنی اس نے گویا یہ ظاہر کردیا کہ ہم شاعر لوگ ہیں۔ ہمارے کلام سے ہمارے عمل کا بھلا کیا پتہ چل سکتا ہے۔
Top