Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 29
قَالَ لَئِنِ اتَّخَذْتَ اِلٰهًا غَیْرِیْ لَاَجْعَلَنَّكَ مِنَ الْمَسْجُوْنِیْنَ
قَالَ : وہ بولا لَئِنِ : البتہ اگر اتَّخَذْتَ : تونے بنایا اِلٰهًا : کوئی معبود غَيْرِيْ : میرے سوا لَاَجْعَلَنَّكَ : تو میں ضرور کردوں گا تجھے مِنَ : سے الْمَسْجُوْنِيْنَ : قیدی (جمع)
آخرکار فرعون نے موسیٰ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر تم نے میرے سوا کوئی اور معبود بنایا تو یاد رکھو کہ میں تمہیں ان لوگوں میں شامل کر کے رہوں گا جو جیلوں میں پڑے سڑ رہے ہیں2
22 فرعون کی طرف سے حضرت موسیٰ کو دھمکی : حقائق و دلائل کے مقابلے میں عاجز آجانے کے بعد بوکھلاہٹ کا نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ ایسے موقعہ پر باطل پرست دھمکیوں پر اتر آتے ہیں۔ جیسا کہ آج کل کے اہل ہویٰ اور باطل پرستوں کا بھی یہی طریقہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ کہ ایسے لوگ جب دلائل وبراہین کی دنیا میں ناکام ہوجاتے ہیں تو تشدد اور دھمکیوں کی زبان اپنا لیتے ہیں۔ بہرکیف فرعون نے جب دیکھا کہ حضرت موسیٰ آپ کی کسی بات کو لائقِ اعتناء نہیں سمجھتے بلکہ پوری بےخوفی کے ساتھ اپنی ایک سے بڑھ کر ایک بات پورے زور و قوت سے اس کے منہ پر کیے جا رہے ہیں اور اس کی خدائی پر ایک سے بڑھ کر ایک ضرب کاری لگا رہے ہیں تو وہ بوکھلا کر چلا اٹھا کہ اگر تم نے میرے سوا کسی کو اپنا معبود مانا تو میں تم کو جیل کی کال کوٹھڑی میں پہنچا کر چھوڑوں گا۔
Top