Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 126
وَ مَا جَعَلَهُ اللّٰهُ اِلَّا بُشْرٰى لَكُمْ وَ لِتَطْمَئِنَّ قُلُوْبُكُمْ بِهٖ١ؕ وَ مَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِۙ
وَمَا : اور نہیں جَعَلَهُ : کیا۔ یہ اللّٰهُ : اللہ اِلَّا : مگر وہ صرف بُشْرٰى : خوشخبری لَكُمْ : تمہارے لیے وَلِتَطْمَئِنَّ : اور اس لیے اطمینان ہو قُلُوْبُكُمْ : تمہارے دل بِهٖ : اس سے وَمَا : اور نہیں النَّصْرُ : مدد اِلَّا : مگر (سوائے مِنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے پاس الْعَزِيْزِ الْحَكِيْمِ : حکمت والا
اور اس (امداد) کو بھی اس نے محض اس لئے مقرر (اور بیان) فرما دیا تاکہ خوشخبری ہو تمہارے لئے، اور (اس لئے کہ) تاکہ مطمئن ہوجائیں اس سے تمہارے دل، ورنہ (حقیقت یہ ہے کہ فتح و) نصرت اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے، جو کہ بڑا ہی زبردست (و غالب، اور) نہایت ہی حکمت والا ہے3
261 اللہ کی مدد ظاہری اسباب و وسائل کی محتاج نہیں : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ کی مدد نہ ان ظاہری اسباب و وسائل کی محتاج ہے اور نہ ہی ان پر موقوف۔ وہ جیسے چاہے اپنی عزت وقدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے مدد فرمائے، مگر انسان چونکہ طبعی طور پر ظاہری اسباب کا عادی اور محسوسات کا خوگر ہے، اس لئے اس نے تمہاری مدد کیلئے یہ ظاہری طریقہ اختیار فرمایا، تاکہ اس سے تمہارے دلوں کے اطمینان کا سامان ہوسکے، ورنہ مدد اصل میں اسی عزیز و حکیم خداوند قدوس ہی کی مدد ہے، جو ان اسباب و وسائل کے واسطے کے بغیر بھی جس طرح چاہے مدد فرما سکتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ کہ وہ عزیز اور غالب ہے جس کو چاہے اور جیسے چاہے اپنی نصرت و امداد اور فتح و غلبہ سے سرفراز فرمائے۔ لیکن وہ چونکہ حکیم بھی ہے اس لئے جو کچھ کرتا ہے، نہایت حکمت سے کرتا ہے۔ اس کا کوئی فعل بھی حکمت اور اس کے تقاضوں سے خالی نہیں ہوتا ۔ سبحانہ وتعالی ۔ اللہم فخذنا بنواصینا الی ما فیہ حبک والرضا -
Top