Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 65
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تُحَآجُّوْنَ فِیْۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ مَاۤ اُنْزِلَتِ التَّوْرٰىةُ وَ الْاِنْجِیْلُ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
يٰٓاَھْلَ : اے الْكِتٰبِ : اہل کتاب لِمَ : کیوں تُحَآجُّوْنَ : تم جھگڑتے ہو فِيْٓ : میں اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم وَمَآ : اور نہیں اُنْزِلَتِ : نازل کی گئی التَّوْرٰىةُ : توریت وَالْاِنْجِيْلُ : اور انجیل اِلَّا : مگر مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : تو کیا تم عقل نہیں رکھتے
اے کتاب والو، تم کیوں جھگڑا (اور حجت بازی) کرتے ہو ابراہیم کے بارے میں، حالانکہ نہیں اتاری گئی تورات اور انجیل، مگر ان کے (ایک زمانہ دراز کے) بعد، تو کیا تم لوگ اتنا بھی نہیں جانتے (اور سمجھتے) ۔
136 عقل و فکر سے کام لینے کی دعوت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے کہ ایسے میں آخر وہ یہودی یا نصرانی کس طرح ہوسکتے ہیں ؟ جب کہ تورات اور انجیل کا نزول ان سے صدیوں بعد ہوا۔ پس حق اور حقیقت یہ ہے کہ حضرت ابراہیم نہ یہودی تھے نہ نصرانی، بلکہ وہ سیدھے سادھے اور سچے پکے مسلمان اور ایک اللہ کے اطاعت گزار اور مطیع فرمان بندے تھے۔ عَلَیْہ الصَّلوۃُ والسَّلامُ ۔ جیسا کہ دوسرے کئی مقامات پر اس کی تصریح فرمائی گئی { مَاکَانَ اِبْرَاہِیْمُ یَہُوْدِیّاً وّلَا نَصْرَانِیّاً وّلٰکِنْ کَانَ حَنِیْفاً مُّسْلِماً } (الآیۃ) جیسا کہ یہاں بھی اس کے ایک آیت بعد بھی ارشاد فرمایا گیا ہے۔ سو یہود و نصاری اور مشرکین مکہ کا اپنی اپنی بدعات اور شرکیات کے لئے آنجناب کا نام استعمال کرنا، اور اپنے آپ کو ان کا پیرو ظاہر کرنا اور ان کے طریقے پر ہونے کا دم بھرنا سب غلط اور بےبنیاد ہے۔ یہ تینوں گروہ تو طرح طرح کی شرکیات میں ملوث و مبتلاء ہیں، جب کہ وہ اس طرح کی ہر بات سے دور و نفور اور پاک و بری تھے۔ پس ان کا ان تینوں کے گروہوں میں سے کسی کے ساتھ بھی کوئی تعلق نہیں تھا، بلکہ وہ دین حنیف پر اور یکسو مسلمان تھے۔ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم مِنْ کُلّ زَیْغٍ وَّ ضَلَال -
Top