Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 65
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تُحَآجُّوْنَ فِیْۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ مَاۤ اُنْزِلَتِ التَّوْرٰىةُ وَ الْاِنْجِیْلُ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
يٰٓاَھْلَ : اے الْكِتٰبِ : اہل کتاب لِمَ : کیوں تُحَآجُّوْنَ : تم جھگڑتے ہو فِيْٓ : میں اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم وَمَآ : اور نہیں اُنْزِلَتِ : نازل کی گئی التَّوْرٰىةُ : توریت وَالْاِنْجِيْلُ : اور انجیل اِلَّا : مگر مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : تو کیا تم عقل نہیں رکھتے
اے اہلِ کتاب تم ابراہیم کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو حالانکہ تورات اور انجیل ان کے بعد اتری ہیں (اور وہ پہلے ہو چکے ہیں) تو کیا تم عقل نہیں رکھتے
يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب یہ خطاب دونوں فریقوں کو ہے۔ لِمَ تُحَاۗجُّوْنَ فِيْٓ اِبْرٰهِيْمَ : تم ابراہیم کے دین کے متعلق باہم کیوں جھگڑا کرتے ہو۔ وَمَآ اُنْزِلَتِ التَّوْرٰىةُ وَالْاِنْجِيْلُ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِهٖ : حالانکہ تورات و انجیل تو ابراہیم سے مدت کے بعد نازل کی گئی تھی اور تورات کے نزول کے بعد دین یہود پیدا ہوا اور انجیل کے نزول کے بعد دین عیسائیت۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے ایک ہزار سال بعد حضرت موسیٰ آئے اور حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) سے دو ہزار برس کے بعد حضرت عیسیٰ ہوئے حضرت عیسیٰ انبیاء بنی اسرائیل میں آخری پیغمبر تھے۔ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : کیا تم اپنے قول کی غلطی نہیں سمجھتے غالباً یہود و نصاریٰ کا دعویٰ یہ تھا کہ فرعی اعمال میں ابراہیم کا عمل توریت و انجیل کے موافق تھا بلکہ ممکن ہے یہ بھی خیال ہو کہ حضرت موسیٰ کی وفات اور حضرت عیسیٰ کے آسمان پر جانے کے بعد دونوں فریقوں نے جو مسائل فرعیہ از خود ایجاد کر رکھے تھے ان میں بھی ابراہیم کا عمل ان کے اختراع کردہ اعمال کے مطابق تھا یہ ہی بحث دونوں گروہوں میں محل نزاع تھی جو سراسر غلط تھی کیونکہ ضابطہ الٰہی اور سنت خداوندی اس طرح ہے کہ جب گذشتہ شریعت کو زیادہ زمانہ گذر جاتا تھا تو ہر زمانہ کی مصلحت کے پیش نظر اللہ گذشتہ شریعت کے فرعی احکام منسوخ فرما دیتا تھا ایسی حالت میں یہودیت یا عیسائیت کے موافق دین ابراہیم کا ہونا کس طرح ممکن ہے ہاں اصول دین اور غیر منسوخ فرعی احکام جیسے غیر اللہ کی عبادت کی حرمت اور کذب و ظلم کی ممانعت تو یہ امور تمام شرائع میں ایک ہی طرح موجود ہیں ان میں اختلاف کا احتمال ہی نہیں۔ وا اللہ اعلم۔
Top