Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 147
مَا یَفْعَلُ اللّٰهُ بِعَذَابِكُمْ اِنْ شَكَرْتُمْ وَ اٰمَنْتُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ شَاكِرًا عَلِیْمًا
مَا يَفْعَلُ : کیا کرے گا اللّٰهُ : اللہ بِعَذَابِكُمْ : تمہارے عذاب سے اِنْ شَكَرْتُمْ : اگر تم شکر کرو گے وَاٰمَنْتُمْ : اور ایمان لاؤگے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ شَاكِرًا : قدر دان عَلِيْمًا : خوب جاننے والا
اللہ کیا کرے گا تم کو عذاب دے کر (اے لوگو ! ) اگر تم شکر گزاری سے کام لو، اور (صدق دل سے) ایمان لے آو اور اللہ بڑا ہی قدردان، سب کچھ جاننے والا ہے،
381 ایمان صادق کی دعوت ایک نہایت بلیغ انداز میں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تم لوگوں کو عذاب دے کر کیا کرے گا۔ آخر اس سے اس کی کیا غرض وابستہ ہوسکتی ہے ؟ اور اس کا اس میں کیا فائدہ ہوسکتا ہے ؟ استفہام انکاری ہے کہ کچھ بھی نہیں۔ نہ اس سے اس کی کوئی غرض وابستہ ہے اور نہ کوئی فائدہ مقصود ہے کیونکہ نہ تو اس کو تم سے کوئی نفع حاصل کرنا ہے، نہ کسی نقصان کا اس کو تم سے کوئی خطرہ ہوسکتا ہے، اور نہ اس نے تم سے کوئی بدلہ لینا ہے کہ وہ ایسے تمام تصورات سے اعلی وبالا اور ان سب چیزوں سے پاک ہے۔ تو پھر وہ تم کو عذاب دے گا کیوں ؟ اور عذاب دے کر کرے گا کیا ؟ پس اس کا کام عذاب دینا نہیں، رحمت کرنا اور بخشش فرمانا ہے۔ یہ عذاب جو تم کو ملے گا وہ تو محض تمہارے اپنے کفر ونفاق اور معصیت و نافرمانی کا طبعی تقاضا اور لازمی نتیجہ ہوگا۔ اور اگر تم ایمان اور شکر گزاری کی راہ پر قائم رہے تو اس عذاب سے اس کے کرم کے طفیل خود تم محفوظ رہو گے۔ وہ بہرحال غفور و رحیم اور ستار و کریم ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس ارشاد سے گزشتہ وعدہ کریمہ کو پکا فرما دیا گیا، یعنی اگر تم لوگ صدق و اخلاص سے کام لو گے، اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے سچے قدر دان اور شکر گزار بنو گے اور صدق دل سے اس پر ایمان لے آؤ گے تو وہ تم کو عذاب دے کر کیا کرے گا وہ تو بڑا ہی مہربان ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ - 382 اللہ بڑا ہی قدردان ہے : کہ اتنا بڑا مہربان و قدردان کہ اس کی مہربانی اور اس کی عنایت و قدردانی کی کوئی حد و انتہا ہی نہیں اور یہ اسی کی شان قدردانی ہے کہ وہ تھوڑے کئے پر بڑے اجر سے نوازتا ہے۔ محض نیکی کرنے کے ارادے پر ہی نیکی کے اجر وثواب سے سرفراز فرما دیتا ہے اور نیکی کرلینے پر ایک کا اجر دس گنا، سو گنا، سات سو گنا، اور اس سے بھی کہیں زیادہ اجر وثواب عطا فرماتا ہے۔ اور زندگی بھر کے گناہوں کی سیاہی کو وہ سچی توبہ کرنے پر ایک ہی بار دھو دیتا ہے۔ سبحان اللہ ! اس سے بڑھ کر کرم اور قدر دانی اور کیا ہوسکتی ہے ؟ پھر یہ بھی تو دیکھو کہ زندگی کی اس محدود فرصت میں کئے گئے محدود و مختصر عمل کے بدلے میں وہ جنت کی ان سدا بہار نعمتوں سے نوازتا ہے جن کی نہ کوئی حد ہے نہ انتہاء ۔ فَیَا لَہ مِنْ کَرَمٍ وَ یَا لَہٗ مِنْ عَطَائٍ واِحْسَانٍ فَلَہُ الْحََمْدُ وَلَہُ الشُّّّکْر۔ لیکن وہ چونکہ شاکر اور قدردان ہونے کے ساتھ ساتھ علیم وخبیر بھی ہے۔ اس لیے وہ پوری طرح جانتا ہے کہ کس کا عمل اور اس کی شکرگزاری کس درجے پر کس اجر کے لائق ہے ؟ اور کس کا باطن کیسا ہے اور اسی کے مطابق وہ نوازتا اور عنایت فرماتا ہے۔ پس ضرورت اس امر کی ہے کہ اس شاکر وعلیم خداوند قدوس کے ساتھ اپنے ظاہر و باطن دونوں کا معاملہ صحیح اور درست رکھا جائے ۔ وباللہ التوفیق ۔ سو ایمان صادق اور شکر نعم وہ دو اہم خصلتیں ہیں جو انسان کو خداوند قدوس کی خصوصی عنایات کا مورد و مستحق بنادیتی ہیں کہ ان سے انسان کا باطن منور ہوتا ہے اور اس کی عقل کو جلا ملتی ہے۔ اور وہ راہ حق و ہدایت کے تقاضوں کو صحیح طور پر سمجھتا اور پورا کرتا ہے ۔ وَبِاللّٰہ التَّوْفِیْق لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ جَلَّ وعَلَا شَانُہٗ- 383 اللہ سب کچھ جانتا ہے : پس اس کو اچھی طرح معلوم ہے کہ کس نے کیا عمل کیا ؟ کس جذبہ و نیت سے کیا ؟ کن احوال و ظروف میں کیا ؟ اور کس عمل کے اثرات کیا کچھ اور کب تک ہیں۔ ان سب امور کے پیش نظر وہ اس کی پوری اور حقیقی جزا اور بدلہ سے نوازے گا۔ اور یہ سب کچھ صرف اسی کی شان ہے۔ اس لئے کسی عمل کا صحیح اور پورا بدلہ اس وحدہ لاشریک کے سوا اور کہیں سے مل ہی نہیں سکتا۔ پس ضرورت اس امر کی ہے کہ انسان اپنے اس خالق ومالک سے اپنا معاملہ صحیح رکھے اور اس بات کو اپنا نصب العین بنائے کہ وہ علیم وخبیر خداوند قدوس مجھ سے ناراض نہ ہوجائے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو جب وہ انتہائی قدر دان بھی ہے اور ہر چیز کا علم بھی رکھتا ہے تو پھر تمہیں فکر و اندیشہ کا ہے کا۔ پس جو کوئی اس کا شکر گزار اور فرمانبردار ہوگا اس کو وہ اپنی خاص رحمتوں اور عنایتوں سے نوازیگا۔ ایسے ملک کسی عذاب و سزا کا کیا سوال ؟ عذاب اور سزا تو اس کے یہاں سے صرف انہی محروم القسمت لوگوں کو ملے گی جو اس کے باغی و طاغی اور متمرد و سرکش ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ پس دارین کی خیر اور فوز و فلاح اسی میں ہے کہ بندہ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اس کا بندہ بن کر رہے ۔ وباللّٰہ التوفیق لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ وہو الہادی الی سواء السبیل ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر ثابت قدم رکھے ۔ آمین۔
Top