Al-Qurtubi - An-Nisaa : 147
مَا یَفْعَلُ اللّٰهُ بِعَذَابِكُمْ اِنْ شَكَرْتُمْ وَ اٰمَنْتُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ شَاكِرًا عَلِیْمًا
مَا يَفْعَلُ : کیا کرے گا اللّٰهُ : اللہ بِعَذَابِكُمْ : تمہارے عذاب سے اِنْ شَكَرْتُمْ : اگر تم شکر کرو گے وَاٰمَنْتُمْ : اور ایمان لاؤگے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ شَاكِرًا : قدر دان عَلِيْمًا : خوب جاننے والا
اگر تم (خدا کے) شکر گزار رہو اور (اس پر) ایمان لے آؤ تو خدا کو تم کو عذاب دے کر کیا کرے گا اور خدا تو قدر شناس اور دانا ہے۔
آیت نمبر : 147 استفہام بمعنی تقریر ہیں منافقین کے لیے، تقدیر یہ ہے تمہیں عذاب دینے میں اس کے لیے منفعت ہے اگر تم شکر کرو اور ایمان لاؤ اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ وہ شکر گزار مومن کو عذاب نہیں دے گا، اس کا اپنے بندوں کو عذاب دینا اس کی بادشاہی میں اضافہ نہیں کرتا اور ان کے برے افعال پر ان کو عذاب نہ دینا اس کی سلطنت میں کمی نہیں کرتا، مکحول نے کہا : جس میں یہ چار چیزیں ہوں اس کے حق میں یہ ہیں اور جس میں یہ تین چیزیں ہوں وہ اس کے خلاف ہیں، چار چیزیں جو انسان کے حق میں ہوتی ہیں۔ (1) شکر (2) ایمان (3) دعا (4) استغفار، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” ما یفعل اللہ بعذابکم ان شکرتم وامنتم “ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” وما کان اللہ لعیذبھم وانت فیھم، وما کان اللہ معذبھم وھم یستغفرون “۔ (الانفال) اور نہیں ہے اللہ تعالیٰ کو عذاب دے انہیں حالانکہ آپ تشریف فرما ہیں ان میں اور نہیں ہے اللہ تعالیٰ عذاب دینے والا انہیں حالانکہ وہ مغفرت طلب کر رہے ہوں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” قل مایعبؤا بکم ربی لولا دعاؤکم “۔ (الفرقان : 77) آپ فرمائیے : کیا پروا ہے تمہاری میری رب کو اگر تم اس کی عبادت نہ کرو۔ اور وہ تین چیزیں جو انسان کے خلاف ہوتی ہیں وہ یہ ہیں (1) دھوکا (2) بغاوت (3) عہدشکنی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” فمن نکث فانما ینکث علی نفسہ “۔ (الفتح : 10) پس جس نے توڑ دیا اس بیعت کو تو اس کے توڑنے کا وبال اس کی ذات پر ہوگا اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” ولا یحیق المکر السیء الا باھلہ “۔ (فاطر : 43) نہیں گھیرتی گھناؤنی سازش سازشیوں کے اور فرمایا (آیت) ” انما بغیکم علی انفسکم “۔ (یونس : 23) اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (آیت) ” وکان اللہ شاکرا علیما “۔ یعنی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی قدر دانی فرماتا ہے جب وہ اس کی اطاعت کرتے ہیں یشکرھم کا معنی ہے وہ انہیں ثواب دیتا ہے اور تھوڑے سے عمل کو قبول فرماتا ہے اور اس پر بہت بڑی ثواب دیتا ہے، یہ اطاعت پر ان کی طرف سے شکر ہے، لغت میں شکر کا معنی ظہور ہے، کہا جاتا ہے : دابۃ شکور، جو اپنے چارے سے زیادہ موٹاپا ظاہر کرے، یہ مفہوم پہلے تفصیلا گزر چکا ہے، عرب ضرب المثل کے طور پر کہتے ہیں : اشکر من بروقہ وہ تو زمین کے پہلے سبزہ سے بھی زیادہ ظاہر ہونے والا ہے، کیونکہ کہا جاتا ہے پہلا سبزہ بادل کے سایہ سے ہی سرسبزوشاداب ہوجاتا ہے، بغیر بارش کے۔
Top