Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 147
مَا یَفْعَلُ اللّٰهُ بِعَذَابِكُمْ اِنْ شَكَرْتُمْ وَ اٰمَنْتُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ شَاكِرًا عَلِیْمًا
مَا يَفْعَلُ : کیا کرے گا اللّٰهُ : اللہ بِعَذَابِكُمْ : تمہارے عذاب سے اِنْ شَكَرْتُمْ : اگر تم شکر کرو گے وَاٰمَنْتُمْ : اور ایمان لاؤگے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ شَاكِرًا : قدر دان عَلِيْمًا : خوب جاننے والا
لوگو ! اگر تم شکر کرو اور اللہ پر ایمان رکھو تو اللہ کو تمہیں عذاب دے کر کیا کرنا ہے ؟ اللہ تو قدرشناس اور علم رکھنے والا ہے ………
اگر تم شکر گزاری اختیار کرلو اللہ آخر تم کو عذاب کیوں دے گا ؟ 235: عذاب کی وعیدیں تم کو سنائیگئی ہیں کیوں ؟ اس لئے کہ تم اپنی اصلاح کرلو اور اس طرح ان وعیدوں کی زد سے بچ جائو اگر تم خود بچنے کا ارادہ کرو تو آخر تم پہلے جس حالت میں خواہ وہ نفاق کی ہے یا کفر کی تو کسی نے مجبور کر کے تم کو اس پر لگایا ہے وہ بھی تو تمہاری اختیاری بات ہے اگر اب بھیتم اصلاح کرلو تو آخر اللہ تم کو عذاب کیوں دے گا ؟ تم اپنینفس کی اصلاح کر کے دیکھو کیا عذاب ٹلتا ہے یا نہیں بلکہ یقین جان لو کہ اللہ تعالیٰ تو کسی کو عذاب دے کر بالکل خوش نہیں اس کی تو رضاہی یہ ہے کہ سب لوگ گناہوں سے بچ جائیں وہ ایک بالشت اللہ کی طرف بڑھیں تو اللہ ایک باع آگے بڑھتا ہے۔ لیکن جب تم اس کے متعلق کچھ سوچوہی نہیں تو زور سے تو ہدایت نہیں دی جاتی کیونکہ یہ اللہ کا قانون نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کا قانون یہ ہے کہ بندہ جو کوشش کرتا ہے وہ پا لیتا ہے اور اللہ سے زیادہ بڑھ کر کون ہے جو انسان کا قدر شناس ہو سکتا ہے اس لئے ارشاد فرمایا کہ ” اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا یعنی وہ تمہیں عذاب کیوں دے گا ؟ اللہ تو انسانی اعمال کا قدر شناس اور ان کی حا لتکا علم رکھنے ولا ہے۔ “ زیر نظر آیت کا بظاہر خطاب تو منافقوں کو ہے انہیں بتایا ہے کہ تمہیں سزا دینے پر اللہ تعالیٰ کا کوئی کام تو معلق ہے نہیں یہ تو محض تمہارا کفر اور وہ بھی خاص کر کفران نعمت ہے جو تمہیں جنت کی نعمتوں سے استفادہ کے ناقابل کر رہا ہے اگر تم اپنے ان عقائد کو چھوڑ دو تو رحمت حق تو خود بخود تمہیں آلے گی۔ اس میں یہ تعلیم بھی خود بخود آگئی کہ اسلام کا خدا مشرک اور جاہل قوموں کے خونخوار و سفاک دیوی دیوتائوں کی طرح نہیں جسے بندوں کی آزاد دہی ہی میں لطف آتا ہو اور اس سے یہ استنباط بھی ہوتا ہے کہ مومن شکر گزار عذاب الٰہی سے بالکل دور رہے گا اور اس آیت سے مفسرین و فقہاء نے یہ استدلال کیا ہے کہ صاحب کبیرہ کو بھی اللہ تعالیٰ عذاب سے بچالے گا۔ (کبیر) اس آیت پر قرآن کریم کا پانچواں پارہ ختم ہور رہا ہے اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے تو آخر اللہ اس کو کیوں عذاب دے گا ؟ اس لئے ہماری التجا ہے کہ اللہ کے ان بندوں کی سوانح کا بندوں میں سے ایک بندہ سیدناابراہیم بھی ہیں جس طریقہ کی پر وی کا حکم دیا گیا ہے وہ بھی ابراہیم (علیہ السلام) ہی کا طریقہ ہے چناچہ ابراہیم کے متعلق خود اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے ” ابراہیم اپنی ذات میں پوری امت تھا۔ اللہ کا مطیع فرمان یکسو۔ وہ کبھی مشرک نہ تھا۔ اللہ کی نعمتوں کا شکر یہ ادا کرنے والا۔ اللہ نے اسی کو منتخب کرلیا اور سیدھا راستہ دکھایا۔ “ (النحل 16:120 ، 121) اور یہی وہ نبی ہیں جو ہمارے مواحدین کے جد امجد ہیں۔
Top