Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 99
فَاُولٰٓئِكَ عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّعْفُوَ عَنْهُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَفُوًّا غَفُوْرًا
فَاُولٰٓئِكَ : سو ایسے لوگ ہیں عَسَى : امید ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ يَّعْفُوَ : کہ معاف فرمائے عَنْھُمْ : ان سے (ان کو) وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَفُوًّا : معاف کرنیوالا غَفُوْرًا : بخشنے والا
سو ایسوں کے بارے میں تو امید ہے کہ اللہ انہیں معاف کردے، اور اللہ بڑا ہی معاف کرنے والا، انتہائی درگزر فرمانے والا ہے،3
262 مجبوروں اور معذوروں کیلئے معافی کی امید : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایسوں کے بارے میں امید ہے کہ اللہ ان کو معاف فرما دے ان کی مجبوری، بےبسی اور لاچاری کی بنا پر۔ ورنہ کافروں کے ملک میں اور کافروں کے درمیان اس طرح دب کر رہنا کہ ایک مسلمان اپنے دین پر عمل نہ کرسکے جائز نہیں۔ اور ایسی صورت میں اس پر فرض ہے کہ وہ وہاں سے ہجرت کر جائے۔ اور اس ملک کو چھوڑ دے جہاں وہ اپنے دین کی تعلیمات حقہ پر عمل نہ کرسکتا ہو۔ (معارف للکاندھلوی (رح) ) ۔ سو دین و ایمان کی عظمت و اہمیت سب سے بڑھ کر اہم اور سب پر مقدم ہے کہ دین و ایمان ہی سے انسان کی قدر و قیمت ہے اور اسی سے اس کی دنیا بھی ہے اور آخرت بھی۔ اور اس کے بغیر انسان کی نہ دنیا ہے نہ آخرت۔ اور اس طرح انسان دارین کے ہولناک خسارے میں واقع ہو کر رہتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 263 اللہ تعالیٰ کی شان عفو و درگزر کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ بڑا ہی معاف کرنے والا، انتہائی درگزر فرمانے والا ہے۔ اور یہ اسی کی شان عفو و درگزر ہے کہ فرض ہجرت کو ترک کرنے کی اس عظیم کوتاہی کو بھی وہ معاف فرما دے۔ ورنہ یہ گناہ فی نفسہ ہے بہت بڑا ہے کیونکہ شریعت مطہرہ اس کی اجازت نہیں دے سکتی کہ مسلمان کافروں کے اندر رہ کر اپنے دین و ایمان کی تباہی و بربادی کو برداشت کرے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اس رب غفور و رحیم کی مغفرت اور اس کی رحمت و عنایت کا کوئی کنارہ نہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو کفر و کفار کے ملک میں اس طرح پڑے رہنا کہ اپنے دین پر آزادی سے عمل بھی نہ کرسکے جائز نہیں (الکشاف، المعارف وغیرہ) ۔ انسان اپنے بس کی حد تک کوتاہی نہ کرے۔ آگے وہ غفور و رحیم معاف کرنے والا ہے۔
Top