Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 76
الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ مَهْدًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ فِیْهَا سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۚ
الَّذِيْ : جس نے جَعَلَ : بنایا لَكُمُ الْاَرْضَ : تمہارے لیے زمین کو مَهْدًا : گہوارہ وَّجَعَلَ لَكُمْ : اور بنائے تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں سُبُلًا : راستے لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ : تاکہ تم، تم ہدایت پاؤ
جس نے بنادیا تمہارے لئے (اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے) اس زمین کو ایک عظیم الشان بچھونا اور کھول دئیے اس میں طرح طرح کے راستے تاکہ تم لوگ راہ پا سکو (اپنی منزل مقصود تک رسائی کی)
10 زمین کے عظیم الشان بچھونے میں سامان غور و فکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جس نے زمین کو تمہارے لیے ایک عظیم الشان بچھونا بنایا "۔ ایک ایسا عظیم الشان اور بےمثال قسم کا بچھونا جو اس کی بےحد و حساب اور گوناں گوں مخلوق اور اس مخلوق کی لاتعداد و بیشمار ضروریات کے لئے کفایت کرتا ہے۔ جبکہ تمہارے بنائے ہوئے بچھونے اے لوگو ! ہر طرح کے تکلفات کے باوجود بمشکل چند آدمیوں کے لئے کافی ہوسکتے ہیں اور وہ بھی ایک محدود دائرے میں۔ پس " مہداً " کی تنوین تعظیم کے لئے ہے اور اس میں اس طرح کے عظیم الشان مطالب و مضامین کے دفتروں کے دفتر مخفی و مستور ہیں ۔ فسبحان اللہ والحمد للّٰہِ رَبِّ العالمین ۔ سو اس ارشاد ربانی میں یہ تعلیم و تلقین ہے کہ انسان اگر چارسو پھیلی بکھری اس عظیم الشان کائنات اور اپنے پاؤں تلے بچھی زمین کے اس عظیم الشان بچھونے ہی میں صحیح طور سے غور و فکر کرلے تو اس کو اس میں حضرت خالق ۔ جل مجدہ ۔ کی قدرت مطلقہ، حکمت بالغہ، رحمت شاملہ اور عنایت کاملہ کے عظیم الشان مظاہر نظر آئیں گے۔ اور ایسے کہ وہ بےساختہ پکار اٹھے گا ۔ { رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہٰذٰا بَاطِلاً ، سُبْحَانَکَ فَقِنَا عَذَاب النَّارِ } ۔ (آل عمران : 191) سو کائنات کی اس کھلی کتاب کے ان عظیم الشان مظاہر میں غور و فکر سے کام لینے والوں کیلئے اس کے خالق ومالک کی قدرت و حکمت، اس کی وحدانیت ویکتائی اور عقیدئہ قیامت و آخرت کی صداقت و حقانیت کے عظیم الشان دلائل ملیں گے ۔ { وَفَی الاَرْضِ آیٰاتٌ لِلْمُوْقِنِیْنَ } ۔ (الذاریات :20) ۔ مگر مشکلوں کی مشکل یہ ہے کہ غفلت کا مارا انسان اس بارے غور و فکر سے کام لیتا ہی نہیں۔ وہ حیوانوں کی طرح اس سے طرح طرح کے فائدے تو اٹھاتا ہے اور لگاتار و مسلسل اٹھاتا ہے لیکن اس بارے سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کرتا کہ یہ سب کچھ آخر کیا دھرا کس کا ہے ؟ سو وہی ہے اللہ وحدہ لا شریک جو کہ معبود برحق ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ - 11 زمین کے اندر پائے جانے والے راستوں میں سامان غور وفکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اسی نے رکھ دیئے اس زمین کے اندر طرح طرح کے عظیم الشان راستے تاکہ تم لوگ ہدایت و راہنمائی حاصل کرسکو "۔ یعنی تاکہ تم ایک جگہ سے دوسری جگہ اور ایک ملک سے دوسرے ملک جانے کے لئے راستے پا سکو۔ اور اس عظیم الشان و بےمثال انتظام کو دیکھ کر تم لوگ اپنے خالق ومالک کی معرفت اور اس پر ایمان اور ہدایت کی راہ پا سکو کہ کس قدر رحیم و کریم وہاب وقدیر اور منعم و مہربان ہے ہمارا وہ رب جس نے ہمارے لئے طرح طرح کی ان عظیم الشان نعمتوں کو اس قدر و سعت و کشائش اور بےمثال حکمت و عنایت سے اس طرح پھیلا دیا۔ اور ہماری طرف سے کسی اپیل و درخواست کے بغیر ازخود محض اپنی شان کریمی سے ہمیں ان سے سرفراز فرما دیا۔ اور یہیں سے تم لوگ یہ بھی سوچو کہ اس کی معرفت اور اس کی عبادت و بندگی کا کس قدر بڑا اور عظیم الشان حق ہم پر عائد ہوتا ہے۔ سو کتنے ظالم اور کس قدر بےانصاف ہیں وہ لوگ جو اس ربِّ کریم کو بھول کر اور اس سے منہ موڑ کر ۔ والعیاذ باللہ ۔ غیروں کے آگے جھکتے اور طرح طرح کی بےحقیقت ہستیوں اور خود ساختہ اور فرضی " سرکاروں " کی پوجا پاٹ کی ذلت اٹھاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اگر تم لوگ صحیح طور پر غور و فکر سے کام لو تو تمہیں زمین کے اندر پائے جانے والے طرح طرح کے ان عظیم الشان نشانہائے قدرت سے راہ حق و ہدایت نصیب ہوسکتی ہے اور تم دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز ہوسکتے ہو ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top