Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 10
الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ مَهْدًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ فِیْهَا سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۚ
الَّذِيْ : جس نے جَعَلَ : بنایا لَكُمُ الْاَرْضَ : تمہارے لیے زمین کو مَهْدًا : گہوارہ وَّجَعَلَ لَكُمْ : اور بنائے تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں سُبُلًا : راستے لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ : تاکہ تم، تم ہدایت پاؤ
وہ (ذات) جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش بنایا اور اس میں تمہارے لیے راہیں رکھیں تاکہ تم راہ پاؤ
اللہ تعالیٰ نے تمہارے انسانوں کے لیے زمین کو بچھونا بنا دیا 10 ؎ جہاں بھی مشرکین کے شرک کا ذکر آتا ہے تو ساتھ ہی توحید الٰہی کا بیان بھی کردیا جاتا ہے اور یہی طریقہ اس جگہ اختیار کیا گیا۔ گزشتہ آیت میں مشرکین کے شرک کا ذکر کیا گیا تھا اس لیے اب توحید الٰہی کا بیان کا آگیا ہے اور توحید کا بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا جا رہا ہے کہ اللہ وہی ذات ہے جس نے انسانوں کے لیے زمین کو بچھونا بنا دیا ہے اگر انسان اپنی ذات میں ذرا غور کرے اور اس کائنات کی کسی چیز پر بھی غورو فکر شروع کر دے تو وہ ہر ایک جگہ قدرت الٰہی کے نشانات پائے گا کہ لازماً اس کو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اعتراف کرنا پڑے گا جیسا کہ مشرکین نے باوجود مشرک ہونے کے بار بار اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور حکمت کا اعتراف کیا ہے اور اس کی وحدانیت اور الوہیت کا اقرار کیے بغیر وہ بھی نہیں رہ سکے فرمایا انسان اگر صرف اس بات پر غور و فکر کرے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے زمین کو کیا ہی نعمت بنا دیا ہے کہ وہ جو کام اس کا جی چاہتا ہے اس سے لے لیتا ہے اور وہذرا برابر بھی اس کی بات سے انکار نہیں کرتی اور کس طرح انسان کے لیے اللہ نے اس کے اندر مختلف راہیں قائم کردی ہیں کہ وہ پہاڑوں کی چوٹیوں کو سر کرتا ہے اور صحراؤں اور ریگستانوں کو عبور کرتا ہے ، سمندروں اور دریاؤں سے گزر جاتا ہے اور اسی طرح جہاں جانے اور پہنچنے کی وہ خواہش کرتا ہے اس کی خواہش کو پورا کردیا جاتا ہے ، ایسا کیوں ہے ؟ محض اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے اس میں مختلف راہیں قائم کردی ہیں اور انسلان میں یہ صلاحیت بھی رکھ دی ہے کہ وہ جس راستے کو اختیار کرنا چاہتا ہے اختیار کرلیتا ہے اور اس سے اگر وہ راہ ہدایت اختیار کرنا چاہے تو وہ بھی اس کو مل سکتی ہے جس راہ پر وہ چل کر اپنی منزل مقصود کو پہنچ سکتا ہے بشرطیکہ وہ اس کے لیے کوشش کرے اور پھر ہر معاملہ میں انسان کے لیے یہی اصول مقرر کردیا گیا ہے کہ وہ جس چیز کے حاصل کرنے کی کوشش اور سعی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو وہی مہیا فرما دیتا ہے صرف دنیا طلب کرنے والوں کو دنیاوی اور آخرت کے طلب گار کو اس کے حصے کی دنیا بھی ملتی ہے اور آخرت بھی یقینا اس کو ملے گی۔
Top