Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 9
وَ جَآءَ فِرْعَوْنُ وَ مَنْ قَبْلَهٗ وَ الْمُؤْتَفِكٰتُ بِالْخَاطِئَةِۚ
وَجَآءَ فِرْعَوْنُ : اور آیا فرعون وَمَنْ قَبْلَهٗ : اور جو اس سے پہلے تھے وَالْمُؤْتَفِكٰتُ : اور اٹھائی جانے والی بستیاں بِالْخَاطِئَةِ : ساتھ خطا کے
اور فرعون اور اس سے پہلے کے لوگوں نے اور ان الٹی ہوئی بستیوں (کے باشندوں) نے بھی ارتکاب کیا اسی بڑی (اور ہولناک) خطا کا
9 فرعون اور اس سے پہلے کے منکروں کے انجام کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا اور فرعون اور اس سے پہلے کے لوگوں نے بھی اسی جرم کا ارتکاب کیا۔ قوم نوح وغیرہ کافر و سرکش قومیں، کہ وہ سب ہی قومیں انکار حق اور تکذیب رسل کے اس سنگین اور ہولناک جرم کی مرتکب ہوئی تھیں، جس کا بھگتان ان کو آخر کار بھگتنا پڑا، والعیاذ باللہ العظیم کہ اللہ تعالیٰ کا قانون سب کیلئے یکساں اور بہرحال سب پر لاگو ہے کہ واں پر مدار فلاں ابن فلاں پر نہیں بلکہ عمل و کردار پر ہے، سو ان سب منکر و باغی اور کافر و سرکش قوموں نے جب تکذیب و انکار حق کے اسی جرم کا ارتکاب کیا جو کہ جرموں کا جرم اور ہلاکتوں کی ہلات ہے تو آخر کار یہ سب اپنے ہولناک انجام کو پہنچ کر ہے کہ اللہ کا قانون سب کے لئے یکساں اور بےلاگ ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان الٹی ہوئی بستیوں کے باسیوں نے بھی اسی جرم و خطاء کا ارتکاب کیا اور ان بستیوں سے مراد قوم لوط کی وہ عذاب یافتہ بستیاں ہیں جن کو ان کے خلاف وضع فطری فعل کے ارتکاب کے باعث تہ وبالا کر کے رکھ دیا گیا، وجعلنا عالیھا سافلھا و امطرنا علیھم حجارۃ من سجیل (ھود -82) سو حضرات انبیاء سو حضرات انبیاء ورسل اور ان کی دعوت کی تکذیب پر اگر کسی قوم کو ڈھیل ملتی ہے تو اس سے کسی کو دھوکے میں نہیں پڑنا چاہئے کہ وہ ڈھیل بہرحال ایک ڈھیل ہے، ایسے لوگوں کا مآل اور انجام بہرحال ہلاکت اور تباہی ہے، تاریخ کے یہ سب حوالے اس حقیقت کی تائید و تصدیق کرتے ہیں، کہ انکار حق کے جرم کا آخری نتیجہ و انجام بہرحال ہلاکت و تباہی ہے، والعیاذ باللہ العظیم ان واقعات عبرت اور تاریخی حقائق اوراقوام بائدہ میں سے اوپر عاد وثمود کی دو قموموں کا ذکر فرمایا گیا تھا اور اب اس ضمن میں فرعون اور قوم لوط کی الٹ دی گئی بستیوں کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے کہ انہوں نے بھی انکار و تکذیب حق کے اسی جرم کا ارتکاب کیا جس کا ارتکاب اس سے پہلے قوم عاد وثمود وغیرہ نے کیا تھا۔ سو جو نتیجہ و انجام ان کو پیش آیا اسی سے بالاخر یہ لوگ بھی دوچار ہوئے۔ سو کتنے اندھے اور اوندھے اور سک قدر بدبخت اور عاقبت ناندیش ہیں وہ لوگ جو مضای کے ان قوموں کے انجام سے درس عبرت لینے کی بجائے آنکھیں بند کر کے ہلاکت و تباہی کی اسی راہ پر چلے حجا رہے ہیں جس پر ماضی کی یہ قومیں چلی تھیں۔ والعیاذ باللہ العظیم
Top