Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 19
وَ یٰۤاٰدَمُ اسْكُنْ اَنْتَ وَ زَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلَا مِنْ حَیْثُ شِئْتُمَا وَ لَا تَقْرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِیْنَ
وَيٰٓاٰدَمُ : اور اے آدم اسْكُنْ : رہو اَنْتَ : تو وَزَوْجُكَ : اور تیری بیوی الْجَنَّةَ : جنت فَكُلَا : تم دونوں کھاؤ مِنْ حَيْثُ : جہاں سے شِئْتُمَا : تم چاہو وَلَا تَقْرَبَا : اور نہ قریب جانا هٰذِهِ : اس الشَّجَرَةَ : درخت فَتَكُوْنَا : پس ہوجاؤ گے مِنَ : سے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور اے آدم رہو تم بھی، اور تمہاری بیوی بھی، اس جنت میں، اور کھاؤ (پیو) تم اس میں جہاں سے تم چاہو، پر قریب نہیں جانا اس (خاص) درخت کے، کہ پھر ہوجاؤ تم ظالموں میں سے2
21 اللہ تعالیٰ کے حکم و ارشاد سے سرتابی ظلم ہے ۔ والعیاذ باللہ : سو حضرت آدم اور حوا کو حق تعالیٰ کی طرف سے تنبیہ فرمائی گئی کہ تم دونوں جنت کی نعمتوں میں سے جہاں سے چاہو کھاؤ پیو۔ پر فلاں خاص درخت کے قریب بھی مت پھٹکنا ورنہ تم ظالموں میں ہوجاؤ گے۔ سو اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے سرتابی ظلم ہے۔ سو اللہ تعالیٰ کے حکم کو توڑنا ظلم ہے۔ حق تعالیٰ کے حق میں بھی، اس پوری کائنات کے حق میں بھی اور خود اپنی جان کے حق میں بھی ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اس کے حکم و ارشاد کی بجاآوری اور پابندی دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ ہے ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف شیطان کو جنت سے نکالنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے آدم اور حوا کو ہدایت فرمائی کہ تم اس جنت میں رہو اور اس کی تمام نعمتوں سے پوری آزادی کے ساتھ فائدہ اٹھاؤ لیکن فلاں خاص درخت کے قریب بھی نہ پھٹکنا کہ اس کے نتیجے میں تم ظالموں میں سے ہوجاؤ گے اور تم کو جنت سے محروم ہونا پڑے۔ سو اللہ تعالیٰ کے حکم سے سرتابی ظلم ہے ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا -
Top