Tafseer-e-Usmani - Al-Hijr : 92
لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ١ؕ۬ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ
لَنْ تَنَالُوا : تم ہرگز نہ پہنچو گے الْبِرَّ : نیکی حَتّٰى : جب تک تُنْفِقُوْا : تم خرچ کرو مِمَّا : اس سے جو تُحِبُّوْنَ : تم محبت رکھتے ہو وَمَا : اور جو تُنْفِقُوْا : تم خرچ کروگے مِنْ شَيْءٍ : سے (کوئی) چیز فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ بِهٖ : اس کو عَلِيْمٌ : جاننے والا
ہرگز نہ حاصل کرسکو گے نیکی میں کمال جب تک نہ خرچ کرو اپنی پیاری چیز سے کچھ اور جو چیز خرچ کرو گے سو اللہ کو معلوم ہے1
1 یعنی اللہ کو معلوم ہے کہ کیسی چیز خرچ کی، کہاں خرچ کی اور کس کے لئے خرچ کی۔ جتنی محبوب اور پیاری چیز جس طرح کے مصرف میں جس قدر اخلاص و حسن نیت سے خرچ کرو گے اسی کے موافق اللہ تعالیٰ کے یہاں سے بدلہ ملنے کی امید رکھو اعلیٰ درجہ کی نیکی حاصل کرنا چاہو تو اپنی محبوب و عزیز ترین چیزوں میں سے کچھ خدا کے راستہ میں نکالو۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " یعنی جس چیز سے دل بہت لگا ہو اسکے خرچ کرنے کا بڑا درجہ ہے، یوں ثواب ہر چیز میں ہے . شاید یہود و نصاریٰ کے ذکر میں یہ آیت اس واسطے نازل فرمائی کہ ان کو اپنی ریاست بہت عزیز تھی جسکے تھامنے کو نبی کے تابع نہ ہوتے تھے۔ تو جب تک وہ ہی اللہ کے راستہ میں نہ چھوڑیں درجہ ایمان نہ پائیں گے۔ " پہلی آیت سے یہ مناسبت ہوئی کہ وہاں کافر کا مال خرچ کرنا بیکار بتلایا تھا، اب اس کے بالمقابل بتلا دیا کہ مومن جو خرچ کرے اس سے نیکی میں کمال حاصل ہوتا ہے۔
Top