Madarik-ut-Tanzil - An-Nahl : 4
خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ
خَلَقَ : پیدا کیا اس نے الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ : سے نُّطْفَةٍ : نطفہ فَاِذَا : پھر ناگہاں هُوَ : وہ خَصِيْمٌ : جھگڑا لو مُّبِيْنٌ : کھلا
اسی نے انسان کو نطفے سے بنایا مگر وہ اس (خالق) کے بارے میں علانیہ جھگڑنے لگا۔
انسانی ناشکری : 4: خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَۃٍ فَاِذَا ھُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ (اس نے انسان کو نطفہ سے پیدا کیا پھر وہ ایک دم کھلم کھلا جھگڑنے لگا) یعنی اچانک وہ تیز زبان اور اپنے نفس کی طرف سے جھگڑنے والا اور اپنے جھگڑے میں اصرار کرنے والا اور اپنی دلیل کو خوب ظاہر کرنے والا ہوگیا۔ بعد ازیں کہ یہ ایک ایسا پانی کا قطرہ تھا جس میں حس تک نہ تھی۔ اور نہ ہی کوئی حرکت تھی۔ نمبر 2۔ اچانک یہ اپنے رب سے جھگڑنے والا نکلا۔ اپنے خالق کا انکاری ہے اور یہ کہتا ہے مَنْ یُحْیِی الْعِظَامَ وَھِیَ رَمِیْمٌ ] یٰسین : 78[ اس میں انسان کی بےحیائی اور ناشکری نعمت میں اصرار کا ذکر کیا۔ اور مزید انعامات ذکر فرمائے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کیلئے چوپائے پیدا کئے جن میں سے بعض اس کی خوراک اور کچھ سواری، باربرداری اور دیگر بیسیوں قسم کی ضروریات میں کام دیتے ہیں چناچہ فرمایا :
Top