Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 38
كُلُّ ذٰلِكَ كَانَ سَیِّئُهٗ عِنْدَ رَبِّكَ مَكْرُوْهًا
كُلُّ : تمام ذٰلِكَ : یہ كَانَ : ہے سَيِّئُهٗ : اس کی برائی عِنْدَ : نزدیک رَبِّكَ : تیرا رب مَكْرُوْهًا : ناپسندیدہ
ان سب (عادتوں) کی برائی تیرے پروردگار کے نزدیک بہت ناپسند ہے۔
شرک سے اکڑ تک تمام ناپسندیدہ کام ہیں : 38: کُلُّ ذٰلِکَ کَانَ سَیِّئُہٗ (یہ سارے برے کام ناپسندیدہ ہیں) ۔ قراءت کوفی و شامی نے سیئی کی اضافت کل کی ضمیر کی طرف کی ہے اور دوسروں نے سیئۃ پڑھا ہے۔ عِنْدَ رَبِّکَ مَکْرُوْھًا (تیرے رب کے ہاں) یہاں مکرو ھاً کو مذکر لائے۔ کیونکہ سیئۃ اسماء کے حکم میں الذَّنْب اور الاثم کی طرح ہو کر صفت کے حکم سے خارج ہوگیا۔ پس اس کی تانیث کا اعتبار نہ رہا۔ جیسا کہ تم کہتے ہو الزِّنٰی سیئۃ او السرقۃ سیئۃ۔ اعتراض : خصال مذکورہ میں بعض برے اور بعض اچھے ہیں اسی لئے سیئہ کو اضافت سے بعض قراء نے پڑھا۔ یعنی جو ان مذکورہ میں سے سیِّئَۃ ہیں۔ وہ تیرے رب کے ہاں ناپسند ہیں۔ لیکن سیِّئَۃ پڑھنے کی کیا وجہ ہے ؟ جواب : کل ذلکؔ کا لفظ تمام ممنوعات کو خاص کر محیط ہے۔ شمار کی ہوئی تمام خصلتیں اس سے مراد نہیں۔
Top