Madarik-ut-Tanzil - Al-Hajj : 33
هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًاؕ
هُوَ الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَرْسَلَ : بھیجا رَسُوْلَهٗ : اپنا رسول بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَدِيْنِ الْحَقِّ : اور دین حق لِيُظْهِرَهٗ : تاکہ اسے غالب کردے عَلَي الدِّيْنِ : دین پر كُلِّهٖ ۭ : تمام وَكَفٰى : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ شَهِيْدًا : گواہ
ان میں ایک وقت مقرر تک تمہارے لئے فائدے ہیں پھر ان کو خانہ قدیم (یعنی بیت اللہ) تک پہنچنا (اور ذبح ہونا) ہے
33: لَکُمْ فِیْھَا مَنَافِعُ (اور تمہارے لیے ان میں منافع ہیں) مثلاً ضرورت کے وقت سواری، ضرورت کے وقت دودھ کا استعمال اِلٰٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی (ایک مقررہ وقت تک) ذبح ہونے تک ثُمَّ مَحِلُّھَآ (پھر انکا مقام ذبح) پھر ان کی قربانی کے واجب ہونے کا وقت ختم ہونے والا ہے۔ اِلَی الْبَیْتِ الْعَتِیْقِ (قدیم گھر کی طرف) اس سے مراد اس کا ذبح کرنا حدود حرم میں ہے جس کا حکم بیت اللہ والا ہے کیونکہ حرم تو بیت اللہ کے حریم ہی کو کہا جاتا ہے جیسا کہ محاورہ میں کہتے ہیں بلغت البلد حالانکہ تم تو اس کی حدود میں پہنچے۔ دوسر اقول الشعائر سے تمام مناسک حج مراد ہیں۔ اور ان کی تعظیم سے مراد ان کی تکمیل ہے۔ مگر مَحِلُّھَا اِلَی الْبَیْتِ الْعَتِیْق اس مفہوم کا انکار کرتا ہے۔
Top