Mufradat-ul-Quran - Al-Hajj : 33
لَكُمْ فِیْهَا مَنَافِعُ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّهَاۤ اِلَى الْبَیْتِ الْعَتِیْقِ۠   ۧ
لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں مَنَافِعُ : جمع نفع (فائدے) اِلٰٓى : تک اَجَلٍ مُّسَمًّى : ایک مدت مقرر ثُمَّ : پھر مَحِلُّهَآ : ان کے پہنچنے کا مقام اِلَى : تک الْبَيْتِ الْعَتِيْقِ : بیت قدیم (بیت اللہ)
ان میں ایک وقت مقرر تک تمہارے لئے فائدے ہیں پھر ان کو خانہ قدیم (یعنی بیت اللہ) تک پہنچنا (اور ذبح ہونا) ہے
لَكُمْ فِيْہَا مَنَافِعُ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّہَآ اِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيْقِ۝ 33ۧ نفع النَّفْعُ : ما يُسْتَعَانُ به في الوُصُولِ إلى الخَيْرَاتِ ، وما يُتَوَصَّلُ به إلى الخَيْرِ فهو خَيْرٌ ، فَالنَّفْعُ خَيْرٌ ، وضِدُّهُ الضُّرُّ. قال تعالی: وَلا يَمْلِكُونَ لِأَنْفُسِهِمْ ضَرًّا وَلا نَفْعاً [ الفرقان/ 3] ( نع ) النفع ہر اس چیز کو کہتے ہیں جس سے خیرات تک رسائی کے لئے استعانت حاصل کی جائے یا وسیلہ بنایا جائے پس نفع خیر کا نام ہے اور اس کی ضد ضر ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ وَلا يَمْلِكُونَ لِأَنْفُسِهِمْ ضَرًّا وَلا نَفْعاً [ الفرقان/ 3] اور نہ اپنے نقصان اور نفع کا کچھ اختیار رکھتے ہیں ۔ أجل الأَجَل : المدّة المضروبة للشیء، قال تعالی: لِتَبْلُغُوا أَجَلًا مُسَمًّى [ غافر/ 67] ، أَيَّمَا الْأَجَلَيْنِ قَضَيْتُ [ القصص/ 28] . ( ا ج ل ) الاجل ۔ کے معنی کسی چیز کی مدت مقررہ کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ { وَلِتَبْلُغُوا أَجَلًا مُسَمًّى } [ غافر : 67] اور تاکہ تم ( موت کے ) وقت مقررہ تک پہنچ جاؤ ۔ عتق العَتِيقُ : المتقدّم في الزمان، أو المکان، أو الرّتبة، ولذلک قيل للقدیم : عَتِيقٌ ، وللکريم عَتِيقٌ ، ولمن خلا عن الرّقّ : عَتِيقٌ. قال تعالی: وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ [ الحج/ 29] ، قيل : وصفه بذلک لأنه لم يزل مُعْتَقاً أن تسومه الجبابرة صغارا «4» . والعَاتِقَانِ : ما بين المنکبين، وذلک لکونه مرتفعا عن سائر الجسد، والعَاتِقُ : الجارية التي عُتِقَتْ عن الزّوج، لأنّ المتزوّجة مملوکة . وعَتَقَ الفرسُ : تقدّم بسبقه، وعَتَقَ منّي يمينٌ: تقدّمت، قال الشاعر : 309- عليّ أليّة عَتُقَتْ قدیما ... فلیس لها وإن طلبت مرام ( ع ت ق ) العتیق کے معنی المتقدم یعنی پیش روکے ہیں خواہ اس کا تقدم زبان کے اعتبار سے ہو خواہ مکان یارتبہ کے اعتبار سے اس لحاظ سے العتیق کے معنی کہنہ نجیب اور آزاد شدہ غلام بھی آجاتے ہیں ۔ لہذا آیت کریمہ : ۔ وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ [ الحج/ 29] اور خانہ قدیم ( یعنی بیت اللہ ) کا طواف کریں ۔ میں خانہ کعبہ کو العتیق کہنے کے یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ وہ جبابرۃ کے پنجہ ستم سے ہمیشہ آزاد رہا ہے اور جابر سے جابر بادشاہ بھی اس کے مرتبہ کو پست نہیں کرسکا العاتقان دونوں طرف سے کندھوں اور گردن کے درمیانی حصے کو کہتے ہیں کیونکہ بدن کا یہ حصہ بھی باقی جسم سے بلند ہوتا ہے عاتق اس عورت کو بھی کہا جاتا ہے جو حبالہ نکاح سے آزاد ہو کیونکہ شادی شدہ عورت ایک طرح سے خاوند کی ملک میں ہوتی ہے عتق الفرس گھوڑے کا دوڑ میں آگے بڑھ جانا عتق منی یمین ۔ قسم کا واجب ہونا شاعر نے کہا ہے ( الطویل ) ( 301 ) علی الیہ عتقت قدیما ولیس لھا وان طلیت مرام مجھ پر عرصہ قدیم سے قسم واجب ہوچکی ہے اور اسے پورا کرنے سے چارہ کار نہیں ۔
Top