Madarik-ut-Tanzil - Al-Hajj : 47
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ وَ لَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ وَعْدَهٗ١ؕ وَ اِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّكَ كَاَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ
وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ : اور وہ تم سے جلدی مانگتے ہیں بِالْعَذَابِ : عذاب وَلَنْ : اور ہرگز نہیں يُّخْلِفَ : خلاف کرے گا اللّٰهُ : اللہ وَعْدَهٗ : اپنا وعدہ وَاِنَّ : اور بیشک يَوْمًا : ایک دن عِنْدَ رَبِّكَ : تمہارے رب کے ہاں كَاَلْفِ سَنَةٍ : ہزار سال کے مانند مِّمَّا : اس سے جو تَعُدُّوْنَ : تم گنتے ہو
اور (یہ لوگ) تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں اور خدا اپنا وعدہ ہرگز خلاف نہیں کرے گا اور بیشک تمہارے پروردگار کے نزدیک ایک روز تمہارے حساب کے رو سے ہزار برس کے برابر ہے
47: وَیَسْتَعْجِلُوْنَکَ بِالْعَذَابِ (وہ آپ سے اس عذاب کا نزول جلد مانگتے ہیں) استہزاء کے طور پر مؤخر عذاب کو جلدی طلب کرتے ہیں۔ وَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰہُ وَعْدَہٗ (حالانکہ اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہ فرمائیں گے) گویا اس طرح فرمایا : لِمَ یستعجلونک بہٖ ؟ وہ آپ سے کیونکر جلد آنے کا مطالبہ کرتے ہیں ؟ گویا وہ اس عذاب کے فوت ہونے کے قائل نہیں اور یہ بات تو اس کے متعلق جائز ہوسکتی تھی جو میعاد کی خلاف ورزی کرنے والا ہو حالانکہ وَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰہُ وَعْدَہٗ (حالانکہ اللہ تعالیٰ اپنے وعدہ کی ہرگز خلاف ورزی نہ فرمائیں گے) اور وہ عذاب جس کا اس نے ان سے وعدہ فرما لیا وہ ضرور ان کو پہنچے گا خواہ کچھ وقت کے بعد ہی آجائے۔ وَاِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّکَ کَاَلْفِ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ (اور بیشک ایک دن تیرے رب کے ہاں ایک ہزار سال کی طرح ہے تمہاری گنتی کے مطابق) - قراءت : مکی، کوفی سوائے عاصم کے یعدّون پڑھتے ہیں۔ یعنی وہ عذاب کس طرح جلدطلب کرتے ہیں۔ جس ذات کے ہاں دن ایام عذاب میں سے تمہارے سالوں کی گنتی کے مطابق ایک ہزار سال کے برابر ہے کیونکہ تکالیف کے ایام طویل ہوا کرتے ہیں۔
Top