Madarik-ut-Tanzil - Al-Hajj : 49
قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّمَاۤ اَنَا لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ
قُلْ : فرما دیں يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنَا : میں لَكُمْ : تمہارے لیے نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ : ڈرانے والا آشکارا
(اے پیغمبر) کہہ دو کہ لوگو ! میں تم کو کھلم کھلا نصیحت کرنے والا ہوں
49: قُلْ یٰٓاَ یُّھَا النَّاسُ اِنَّمَآ اَنَالَکُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ (کہہ دیں ! اے لوگو ! بیشک میں تمہارے لیے کھلا ڈرانے والا ہوں ) یہاں بشیر و نذیر نہیں فرمایا کیونکہ فریقین کا تذکرہ بعد میں آرہا ہے کیونکہ سیاق کلام مشرکین کی طرف ہے اور یایھا الناس کہہ کر انہی سے تخاطب ہے اور انہی کے متعلق کہا گیا افلم یسیروا اور استعجال کے ساتھ ان کے حالات بیان کیے۔ اور ایمان والوں کے تذکرے اور ان کے ثواب کو درمیان میں گھسا دیا تاکہ وہ برانگیختہ ہوں۔ نمبر 2۔ تقدیر عبارت اس طرح مان لیں۔ نذیر مبین و بشیر۔ پھر خوشخبری سناتے ہوئے فرمایا۔
Top