Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 25
اَلَّا یَسْجُدُوْا لِلّٰهِ الَّذِیْ یُخْرِجُ الْخَبْءَ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ یَعْلَمُ مَا تُخْفُوْنَ وَ مَا تُعْلِنُوْنَ
اَلَّا : کہ نہیں يَسْجُدُوْا لِلّٰهِ : وہ سجدہ کرتے اللہ کو الَّذِيْ : وہ جو يُخْرِجُ : نکالتا ہے الْخَبْءَ : چھپی ہوئی فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَيَعْلَمُ : اور جانتا ہے مَا تُخْفُوْنَ : جو تم چھپاتے ہو وَمَا : اور جو تُعْلِنُوْنَ : تم ظاہر کرتے ہو
کہ خدا کو جو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزوں کو ظاہر کردیتا اور تمہارے پوشیدہ اور ظاہر اعمال کو جانتا ہے کیوں نہ سجدہ کریں
25: اَلاَّ یَسْجُدُوْا اللہ ِ (کہ وہ لوگ اللہ تعالیٰ کو سجدہ نہیں کرتے) ۔ : نمبر 1۔ الا تشدید کے ساتھ۔ تقدیر عبارت اس طرح ہے فصدہم عن السبیل لئلا یسجدوا۔ اَنْ کے ساتھ حرف جار کو حذف کر کے نون کو لام میں ادغام کردیا گیا۔ نمبر 2۔ لا زائدہ بھی ہوسکتا ہے۔ اور معنی یہ ہو فہم لا یہتدون ان یسجدوا۔ وہ سجدہ کی طرف راہ نہیں پاتے۔ نمبر 3۔ اَلَا کو یزید وعلی نے تخفیف کے ساتھ پڑھا۔ تقدیر عبارت یہ ہے۔ الا یا ہؤلاء اسجدوا۔ پس الا حرف تنبیہ اور یاء حرف نداء ہے اور اس کا منادی محذوف ہے۔ اور اس صورت میں فہم لا یہتدون پر وقف ہوگا۔ اور جنہوں نے تشدید سے پڑھا۔ جیسا پہلی دو صورتوں میں ہے۔ انہوں نے العرش العظیم پر وقف کیا۔ اور تخفیف والوں نے فہم لا یہتدون پر وقف کیا پھر ابتداء الا اسجدوا سے کی۔ سجدہ تلاوت ان دونوں قراءتوں میں واجب ہے۔ بخلاف زجاج کے وہ کہتے ہیں تشدید کے صورت میں سجدہ لازم نہیں۔ نمبر 1۔ کیونکہ سجدہ کے مقامات پر یا تو سجدہ کا حکم دیا جاتا ہے۔ نمبر 2۔ یا پھر سجدہ کرنے والے کی مدح و تعریف کی جاتی ہے۔ نمبر 3۔ چھوڑنے والے کی مذمت کی جاتی ہے۔ اور دونوں میں سے ایک قراءت امر ہے اور دوسری چھوڑنے والے کے لئے مذمت ہے۔ الَّذِیْ یُخْرِجُ الْخَبْئَ (اس اللہ تعالیٰ کے لئے جو پوشیدہ چیزوں کو نکالتا ہے) ۔ الخبأ مصدر ہے۔ اسم مفعول کو مصدر سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ (آسمانوں و زمین میں) ۔ بقول قتادہ : آسمان کی مخفی چیز سے بارش اور زمین کی مخفی چیز سے نباتات مراد ہیں۔ وَیَعْلَمُ مَا تُخْفُوْنَ وَمَا تُعْلِنُوْنَ (اور وہ جانتا ہے ان باتوں کو جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو) ۔ قراءت : ان دونوں میں تاء علی اور حفص کی قراءت ہے۔ جبکہ حمزہ ‘ نافع ‘ ابو عمرو وغیرہ نے یاء کے ساتھ پڑھا ہے۔
Top