Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 28
بَلْ بَدَا لَهُمْ مَّا كَانُوْا یُخْفُوْنَ مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ لَوْ رُدُّوْا لَعَادُوْا لِمَا نُهُوْا عَنْهُ وَ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
بَلْ : بلکہ بَدَا لَهُمْ : ظاہر ہوگیا ان پر مَّا : جو كَانُوْا يُخْفُوْنَ : وہ چھپاتے تھے مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَلَوْ : اور اگر رُدُّوْا : واپس بھیجے جائیں لَعَادُوْا : تو پھر کرنے لگیں لِمَا نُهُوْا : وہی روکے گئے عَنْهُ : اس سے و : اور َاِنَّهُمْ : بیشک وہ لَكٰذِبُوْنَ : جھوٹے
ہاں یہ جو کچھ پہلے چھپایا کرتے تھے (آج) ان پر ظاہر ہوگیا ہے اور اگر یہ (دنیا میں) لوٹائے بھی جائیں تو جن (کاموں سے ان) کو منع کیا گیا تھا وہی پھر کرنے لگیں۔ کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں۔
آیت 28 : بَلْ جس چیز کی انہوں نے تمنا کی۔ اس کے پورا کرنے سے اضراب و اعراض کے لیے ہے۔ بَدَالَہُمْان کے لیے ظاہر ہوا۔ دُنیا کی رسوائیاں سامنے آگئیں : مَّا کَانُوْا یُخْفُوْنَ لوگوں سے مِنْ قَبْلُدنیا میں اپنی برائیاں اور وہ رسوائیاں جو ان کے صحائف میں ہیں۔ بعض نے کہا کہ یہ منافقین کے متعلق ہے۔ اور یہ کہ ان کا وہ نفاق کھل جائے گا جو وہ چھپاتے تھے۔ یا اہل کتاب کے متعلق ہے کہ ان کے سامنے ظاہر ہوجائے گی نبوت محمد رسول اللہ ﷺ کی صحت جو دنیا میں چھپایا کرتے تھے۔ وَلَوْ رُدُّوْا آگ پر کھڑا کرنے کے بعد دنیا کی طرف ان کو لوٹا دیا جائے۔ لَعَادُوْا لِمَا نُہُوْاعَنْہُیعنی کفر وَاِنَّہُمْ لَـکٰذِبُوْنَجو وہ اپنے نفوس کے متعلق وعدہ کرتے ہیں۔ وہ پورا نہیں کریں گے۔
Top