بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 1
بَلْ بَدَا لَهُمْ مَّا كَانُوْا یُخْفُوْنَ مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ لَوْ رُدُّوْا لَعَادُوْا لِمَا نُهُوْا عَنْهُ وَ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
بَلْ : بلکہ بَدَا لَهُمْ : ظاہر ہوگیا ان پر مَّا : جو كَانُوْا يُخْفُوْنَ : وہ چھپاتے تھے مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَلَوْ : اور اگر رُدُّوْا : واپس بھیجے جائیں لَعَادُوْا : تو پھر کرنے لگیں لِمَا نُهُوْا : وہی روکے گئے عَنْهُ : اس سے و : اور َاِنَّهُمْ : بیشک وہ لَكٰذِبُوْنَ : جھوٹے
کوئی نہیں بلکہ ظاہر ہوگیا جو چھپاتے تھے پہلے32 اور اگر پھر بھیجے جاویں تو پھر بھی وہی کام کریں جس سے منع کئے گئے تھے اور وہ بیشک جھوٹے ہیں
32 بعض مفسرین کا خیال ہے کہ یہاں یُخْفُوْنَ سے مراد یہ ہے کہ ان کے وہ گندے عقیدے جنہیں وہ دنیا میں چھپاتے پھرتے تھے لیکن اس پر یہ شبہ وارد ہوتا ہے کہ وہ تو اپنے عقیدے کو اعلانیہ ظاہر کرتے تھے۔ حضرت شیخ قدس سرہ فرماتے ہیں کہ یہاں باب افعال وجدان کے لیے ہے۔ اور یخفون کے معنی ہیں یجدونہ مخفیا یعنی جس چیز کو دنیا میں وہ نہیں دیکھ سکتے تھے بلکہ اسے پوشیدہ پاتے تھے وہ چیز قیامت کے دن ظاہر ہو کر ان کے سامنے آجائے گی اور اس سے مراد جہنم کی آگ ہے۔ وَلَوْ رُدُّوْا لَعَادُوْا لِمَا نُھُوْا عَنْہُ ۔ قیامت کے دن مشرکین خواہش کریں گے کہ انہیں واپس دنیا میں لوٹا دیا جائے تو وہ سچے مومن بن جائیں گے اور شرک وکفر کے قریب بھی نہیں پھٹکیں گے۔ فرمایا یہ جھوٹ کہتے ہیں۔ اگر انہیں واپس دنیا میں بھیج دیا جائے تب بھی وہ نہیں مانیں گے۔ اور اس عذاب کو بھول جائیں گے۔33 یہ شکوی ہے اور لَعَادُوْا پر معطوف ہے یعنی اگر انہیں دنیا میں دوبارہ بھیج دیا جائے تو یہ حسب سابق توحید کے ساتھ بعث بعد الموت کا بھی انکار کریں گے اور کہیں کہ بس یہ دنیا کی زندگی ہی اصل زندگی ہے اور اس کے بعد کوئی قیامت اور حشر و نشر وغیرہ نہیں۔ یا اِنَّ ھُمْ لَکَاذِبُونَ پر عطف ہے یا استیناف ہے یعنی یہ لوگ دنیا میں ایسا کہا کرتے تھے عطف علی لعادوا یعنی لو ردوا قالوا وعلی انھم لکاذبون یعنی وھم الذین قالوا ذلک فی الدنیا او استیناف بذکر ما قالوہ فی الدنیا (مظھری ص 256 ج 3) ۔
Top