Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 79
فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْ وَ لٰكِنْ لَّا تُحِبُّوْنَ النّٰصِحِیْنَ
فَتَوَلّٰى : پھر منہ پھیرا عَنْهُمْ : ان سے وَقَالَ : اور کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ : تحقیق میں تمہیں پہنچا دیا رِسَالَةَ : پیغام رَبِّيْ : اپنا رب وَنَصَحْتُ : اور خیر خواہی کی لَكُمْ : تمہاری وَلٰكِنْ : اور لیکن لَّا تُحِبُّوْنَ : تم پسند نہیں کرتے النّٰصِحِيْنَ : خیر خواہ (جمع)
پھر صالح ان سے نامید ہو کر پھرے اور کہا اے میری قوم میں نے تم کو خدا کا پیغام پہنچادیا اور تمہاری خیر خواہی کی اور تم ایسے ہو خیرخواہوں کو دوست نہیں رکھتے۔
تحسر صالح۔ : آیت 79: فَتَوَلّٰی عَنْھُمْ (صالح ( علیہ السلام) ان سے منہ موڑ کر چلے) جب انہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹیں وَقَالَ یٰـقَوْمِ (اور فرمایا اے میری قوم) ان سے جدائی کے وقت لَقَدْ اَبْلَغْتُکُمْ رِسَالَۃَ رَبِّیْ وَنَصَحْتُ لَکُمْ وَلٰـکِنَ لَّا تُحِبُّوْنَ النّٰصِحِیْنَ (میں نے تو تم کو اپنے پروردگار کا حکم پہنچا دیا تھا اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی لیکن تم لوگ خیر خواہوں کو پسند ہی نہیں کرتے تھے) جو کہ ہدایت کا حکم دینے والے تھے۔ خواہشات کی تزیین کی بناء پر نصیحت کے بارے میں معروف ہے کہ رسواء کن دودھ دینے والی اونٹنی ہے۔ لیکن وہ بدمزہ ہے جس سے غصہ جنم لیتا ہے۔ روایت میں ہے کہ انہوں نے بدھ کو اونٹنی کی کونچیں کاٹیں۔ صالح ( علیہ السلام) نے فرمایا کہ تم اس کے بعد تین دن زندہ رہو گے۔ پہلے دن تمہارے چہرے زرد پڑجائیں گے۔ جبکہ دوسرے دن سرخ ہوجائیں گے۔ اور تیسرے دن سیاہ پڑجائیں گے۔ چوتھے دن عذاب تمہیں دبوچ لے گا۔ بالکل ایسا ہی ہوا آپ ایک سو دس مسلمانوں کو لے کر نکلے۔ اس حال میں کہ آپ پر گریہ طاری تھی۔ جب انکی ہلاکت ہوچکی تو پھر لوٹ کر اسی علاقے میں رہے (مگر واپس وہیں رہائش کی بات محل نظر ہے۔ دیگر مفسرین مکہ مکرمہ ہجرت کا قول نقل کرتے ہیں) ۔
Top