Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 79
فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْ وَ لٰكِنْ لَّا تُحِبُّوْنَ النّٰصِحِیْنَ
فَتَوَلّٰى : پھر منہ پھیرا عَنْهُمْ : ان سے وَقَالَ : اور کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ : تحقیق میں تمہیں پہنچا دیا رِسَالَةَ : پیغام رَبِّيْ : اپنا رب وَنَصَحْتُ : اور خیر خواہی کی لَكُمْ : تمہاری وَلٰكِنْ : اور لیکن لَّا تُحِبُّوْنَ : تم پسند نہیں کرتے النّٰصِحِيْنَ : خیر خواہ (جمع)
تو وہ ان سے واپس لوٹا اور اس نے کہا اے میری قوم ! بلاشبہ یقینا میں نے تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچا دیا اور تمہاری خیرخواہی کی اور لیکن تم خیرخواہوں کو پسند نہیں کرتے۔
فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَقَالَ يٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ : یہ اسی قسم کا خطاب تھا جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے بدر کے مشرک مقتولین سے کیا تھا۔ دیکھیے اسی سورت کی آیت (43) کی تفسیر۔ دوسرے تمام انبیاء کے ذکر میں ”ُرِسٰلٰتِ رَبِّيْ“ جمع کا لفظ ہے اور یہاں ”رِسَالَةَ رَبِّيْ“ واحد ہے۔ بقاعی نے فرمایا، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا ایک ہی معجزہ تھا، یعنی اونٹنی۔ (نظم الدرر) (واللہ اعلم)
Top