Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 79
فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْ وَ لٰكِنْ لَّا تُحِبُّوْنَ النّٰصِحِیْنَ
فَتَوَلّٰى : پھر منہ پھیرا عَنْهُمْ : ان سے وَقَالَ : اور کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ : تحقیق میں تمہیں پہنچا دیا رِسَالَةَ : پیغام رَبِّيْ : اپنا رب وَنَصَحْتُ : اور خیر خواہی کی لَكُمْ : تمہاری وَلٰكِنْ : اور لیکن لَّا تُحِبُّوْنَ : تم پسند نہیں کرتے النّٰصِحِيْنَ : خیر خواہ (جمع)
تب (صالح علیہ السلام) ان سے منہ موڑ کر چلے اور بولے اے میری قوم والو ! میں نے تو تمہیں اپنے پروردگار کا پیام پہنچا دیا تھا اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی لیکن تم تو خیر خواہوں کو پسند ہی نہیں کرتے تھے،105 ۔
105 ۔ (بلکہ ناقدری کے ساتھ ان کی بات ٹھکراتے رہے جبھی تو یہ دن دیکھنا نصیب ہوا) (آیت) ” ونصحت لکم یعنی کس کس شفقت سے تمہیں سمجھایا، بجھایا ! (آیت) ” قال لقومہ “۔ ہلاک شدہ افراد امت سے یہ فرضی خطاب بےساختہ اظہار قلق و حسرت کے لیے ہے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ اس خطاب سے سماع موتی ثابت ہوتا ہے۔ تاوقتیکہ کوئی دلیل قوی اس کے رد میں نہ ہو۔
Top