Madarik-ut-Tanzil - Al-Anfaal : 9
اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ اَنِّیْ مُمِدُّكُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِكَةِ مُرْدِفِیْنَ
اِذْ : جب تَسْتَغِيْثُوْنَ : تم فریاد کرتے تھے رَبَّكُمْ : اپنا رب فَاسْتَجَابَ : تو اس نے قبول کرلی لَكُمْ : تمہاری اَنِّىْ : کہ میں مُمِدُّكُمْ : مدد کروں گا تمہاری بِاَلْفٍ : ایک ہزار مِّنَ : سے الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے مُرْدِفِيْنَ : ایک دوسرے کے پیچھے (لگاتار)
جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کرتے تھے تو اس نے تمہاری دعا قبول کرلی (اور فرمایا کہ) (تسلی رکھو) ہم ہزار فرشتوں سے جو ایک دوسرے کے پیچھے آتے جائیں گے تمہاری مدد کریں گے۔
اللہ سے استغاثہ : آیت 9: اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ (اور یاد کرو جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے) : یہ اذیعدکم سے بدل ہے۔ نمبر 2۔ لیحق الحق و یبطل الباطل کے متعلق ہے۔ جب صحابہ کرام کو یقین ہوگیا کہ لشکر کا سامنا بہرصورت ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کو پکارنے لگے اور کہنے لگے اے ہمارے رب انصرنا علی عدوک تو اپنے دشمن پر ہمیں فتح دے۔ یاغیاث المستغیثینَ اغثنا اے ہمارے فریاد رس ہماری فریاد رسی فرما۔ استغاثہ طلب غوث کو کہتے ہیں۔ اور طلب غوث کا معنی ہے ناپسند حالت سے چھٹکارا پانا۔ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ (پھر اللہ تعالیٰ نے تمہاری سن لی) پس اسنے قبول فرمایا۔ اَنِّیْ مُمِدُّکُمْ (کہ میں تم کو مدد دونگا) اصل بِاَنِّیْ مُمِدُّکُمْہے جارکوحذف کردیا اور استجاب کو اس پر مسلط کردیا پس اس نے محل کو نصب دی۔ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓپکَۃِِ مُرْدِفِیْنَ (ایک ہزار فرشتوں سے جو سلسلہ وار چلے آئیں گے) قراءت : مدنی نے مرد فین پڑھا ہے جبکہ دوسروں نے مردفین پڑھا ہے۔ کسرہ کی بناء پر معنی انہوں نے دوسروں کا پیچھا کیا۔ اور فتحہ کی صورت میں ہر فرشتہ دوسرے کے پیچھے آیا۔ کہا جاتا ہے ردفہ جبکہ وہ اس کا پیچھا کرے اور اردفتہ ایاہ، میں نے اس کا پیچھا کیا۔
Top