Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 9
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَقْدِرُوْا عَلَیْهِمْ١ۚ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠ ۧ
اِلَّا
: مگر
الَّذِيْنَ تَابُوْا
: وہ لوگ جنہوں نے توبہ کرلی
مِنْ قَبْلِ
: اس سے پہلے
اَنْ
: کہ
تَقْدِرُوْا
: تم قابو پاؤ
عَلَيْهِمْ
: ان پر
فَاعْلَمُوْٓا
: تو جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: رحم فرمانے والا
مگر ہاں وہ لوگ جو اس سے پہلے پہلے کہ تم ان پر قابو پائو توبہ کرلیں تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا اور نہایت مہربان ہے۔2
2 ان لوگوں کی سزا جو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول ﷺ سے لڑتے ہیں اور ملک میں فساد و بدامنی برپا کرنے کو دوڑے دوڑے پھرتے ہیں بس یہی ہے کہ ان کو قتل کیا جائے یا وہ سولی پر چڑھائے جائیں یا ان کے ہاتھ اور پائوں مخالف اور مقابل جانب سے کاٹے جائیں یعنی داہنا ہاتھ اور بایاں پائوں یا وہ شہر بدر کر دیئیجائیں اور شہری آزادی سے ان کو محروم کردیا جائے یہ مذکورہ سزا سزا ان کے لئے دنیا میں سخت ذلت و رسوائی ہے اور ان کے لئے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے مگر ہاں وہ لوگ جو اس سے پہلے پہلے کہ تم ان پر قابو پائو اور ان کو گرفتار کرو وہ توبہ کرلیں تو یقین جانو ! اور خوب جان لو کہ اللہ تعالیٰ اپنے حقوق کو بڑا بخشنے والا اور توبہ کرنیوالوں پر نہایت مہربانی کرنے والا ہے۔ (تیسیر ) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں اول فرمایا خون کرنا گناہ ہے مگر بدلے میں یا فساد کی سزا میں اب اس کا بیان کیا کہ جو کوئی لڑائی کرے اللہ و رسول سے یعنی حاکم کے مخالف ہور کر ملک کو غارت کرے وہ ہاتھ لگے تو سولی چڑھا کر ماریئے یا قتل کر یئے یا دایاں ہاتھ اور بایاں پائوں کاٹیے یا قید میں ڈال رکھیے جیسی خطا ہو ویسی سزا (موضح القرآن) فائدہ :- اگر ایک شخص راہ لوٹتا تھا اب نے موقوف کیا اور اسباب اس کام کا دور کیا تو اس پر حد نہیں (موضح القرآن) اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں اور زمین میں فساد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ راہزنی اور ڈکیتی کرتے ہیں اور جن لوگوں کو اللہ کے حکم سے رسول ﷺ نے امن دیا ہے جیسے مسلمان اور ذمی ان کو قتل کرتے ہیں اور ان کے مال لوٹتے ہیں جیسے ہمارے ہاں ڈاکے ڈالنے والے اور قطاع الطریق جو راستوں میں لوگوں کو لوٹتے اور مارتے ہیں اس قسم کے لوگوں کو فرمایا ہے کہ زمین میں فساد کرتے پھرتے ہیں اور بےگناہ لوگوں کے مال لوٹ لیتے ہیں اور ان کو قتل کردیتے ہیں ان کی جزا یہ ہے ایک طرف کا ہاتھ اور دوسری طرف کے پائوں کا مطلب یہ ہے کہ داہنا ہاتھ پہنچے کے پاس اور باہنا پائوں ٹخنے کے پاس سے کاٹ دیا جائے شہر بدر کرنے کا مطلب امام ابوحنیفہ کے نزدیک قید خانے میں ڈال دینا ہے گرفتاری سے قبل توبہ کرنے سے مراد یہ ہے کہ اگر مجرموں نے گرفتار ہونے سے پہلے تو بہ کرلی تو حد ساقط ہوجائے گی اور حد شرعی جو اللہ تعالیٰ کا حق ہے وہ معاف ہوجائے گا البتہ حقوق العباد معاف نہیں ہوں گے جیسا کہ ہم آگے مثال دے کر سمجھا دیں گے یہاں تو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ حدود کو حقوق اللہ کہا جاتا ہے اور قصاص کو حق العبد کہتے ہیں حق العبد اگر بندہ معاف کر دے تو معاف ہوجاتا ہے لیکن حدود کسی کے معاف کئے سے معاف نہیں ہوتیں اسی لئے ہم نے تسہیل میں اس جانب اشارہ کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے حقوق بخشدینے والا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی رہزن گرفتار ہونے سے قبل توبہ کرلے اور اپنی لوٹ مار سے باز آجائے تو اللہ اس پر سے حد سادہ فرما دے گا لیکن اگر قصاص کا جرم بھی کیا ہے تو اس کا بدلہ لیا جائے گا کیونکہ وہ جب تک صاحب حق معاف نہ کرے معاف نہیں ہوگا ۔ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ حدود میں یہی ایک حد ہے جو توبہ کرنے سے ساقط ہوجاتی ہے ۔ باقی حدود مثلاً چوری، زنا، حد قذف وغیرہ توبہ سے مطلقاً معاف نہیں ہوتیں بلکہ ان میں تفصیل ہے جو کتب اصول میں مذکور ہے ۔ بعض حضرات نے اس آیت سے مشرکین مراد لئے ہیں بعض نے مرتدین لئے ہیں بعض نے کہا وہ باغی مسلمان مراد ہیں جو حاکم کی اطاعت سے نکل جائیں اور ملک میں لوٹ مار کرتے پھریں مگر راجح یہی ہے کہ آیت کو عام رکھا جائے تاکہ آیت ان تمام جارحانہ کارروائی کرنے والوں پر صادق آسکے جو اسلامی حکومت کے نظام کو درہم برہم کرنے والی ہوں ، مثلاً ارتداد، رہزنی، ڈکیتی، لوٹ مار، قتل، اسلامی اقتدار کے خلاف سازشیں وغیرہ آیت کا شا ن نزول بھی اسی کا موید معلوم ہوت ہے کیونکہ یہ آیت قبیلہ عکل اور عرینہ کے بعض لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو مدینہ منورہ میں آئے اور انہوں نے اسلام قبول کیا اور حضور کے فرمانے سے اونٹ چرانے والوں کے ساتھ رہے پھر ایک دن موقعہ پاکر اونٹ چرانے والوں کو قتل کیا اور ان کی آنکھیں پھوڑدیں اور اونٹ لے کر بھاگ گئے حضور ﷺ نے ان کے پیچھے بیس آدمیوں کا ایک دستہ بھیجا جو ان کو رفتار کر لائے پھر حضور ﷺ نے ان کو مختلف سزائیں دیں کیونکہ یہ لوگ یہ لوگ مرتد بھی ہوئے انہوں نے قتل بھی کیا اور مال بھی لوٹا۔ ابن جریر کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کا اہل کتاب کی ایک قوم سے معاہدہ تھا انہوں نے عہد کو توڑا اور زمین میں فساد کرنا شرو ع کردیا اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو اختیار دیا کہ ان چاروں سزائوں میں سے جو مناسب سمجھو ان کو سزا دو اور چونکہ اس قسم کے جرائم کرنے والوں کی چار حالتیں ہوسکتی تھیں ان چاروں کی سزا بیان کردی ، وہ چار حالتیں یہ ہیں ایک یہ کہ راہزن صرف کسی کو قتل کردیں اور مال چھیننے کی نوبت نہ آئے دوسری حالت یہ ہے کہ ڈاکوئوں نے قتل بھی کیا ہو اور مال بھی چھینا ہو تیسری حالت یہ ہے کہ مال چھینا ہو اور قتل کی نوبت نہ آئی ہو چوتھی حالت یہ ہ کہ نہ مال چھیننے کی نوبت آئی ہو نہ قتل کی نوبت آئی ڈاکوئوں نے صرف ڈرایا دھمکایا تھا اور لوٹ مار کا ارادہ کر رہے تھے مگر اس سے پہلے ہی گرفتار ہوگئے۔ پہلی حالت میں ان کی سزا قتل ہے۔ دوسری حالت میں سولی کی سزا تیسری حالت میں داہنے ہاتھ اور باہنے پائوں کا قطع چوتھی حالت میں قید کی سزا خلاصہ یہ ہے کہ قتل نفس بھی ہو اور اخذ مال بھی یاد دونوں نہ ہوں یا قتل نفس ہو اور اخذ مال نہ ہو یا اخذمال ہو اور قتل نفس نہ ہو تو ان صورتوں میں یہ سزائیں مرتب ہوں گی خواہ راہزنوں میں سے یہ حرکت ایک نے کی ہو یا سب نے کی ہو اور کسی ایک شخص کے ساتھ کی ہو یا بہت سے آدمیوں کے ساتھ کی ہو بشرطیکہ اس قسم کے جرم کا ارتکاب شہر سے دور کیا گیا ہو اگر شہر میں ڈاکہ ڈالا ہو یا آبادی کے قریب کسی کو لوٹا مارا ہو تو یہ سزائیں مترب نہ ہوں گی اور جن لوگوں پر راہزنوں نے ڈاکہ ڈالا ہو وہ ذمی یا مسلمان ہوں جن کا مال محترم اور مومون ہے راہزنوں نے اگر قتل بھی کیا ہو اور مال بھی لوٹا ہو تو حاکم اسلام کو یہ بھی اختیار ہے کہ چاہے قتل کرے یا چاہے سولی پر چڑھائے یا ہاتھ پائوں کاٹ کر پھر سولی دے یا ہاتھ پائوں کا ٹ کر پھر قتل کرے اور چوتھی صورت میں یعنی جب کہ فقط ڈرایا دھمکایا ہو حاکم اسلام کو یہ بھی حق ہے کہ وہ قید کرنے سے پہلے کچھ تعزیر جاری کر دے پھر قید میں ڈال دے اور اس وقت تک قید میں رکھ جب تک قرائن سے اس کا تائب ہونا معلوم نہ ہوجائے یہ چاروں حالتیں جو زیر بحث ہیں ان کی سزائیں حق اللہ اور حدود ہیں اگر مال کا مالک یا مقتول کا ولی معاف کر دے گا تو معاف نہیں ہوگی۔ اگر راہزنوں نے قتل نہ کیا اور مال بھی نہ لیا بلکہ کسی مسلمان یا ذمی کو مجروح کر دیات و یہ صورت مذکورہ حدود سے خارج ہوگی اور اس کا حکم عام زخموں کا سا ہوگا یعنی مجرموں پر قصاص آئے گا اور اگر مجرموں نے مال بھی لوٹا اور زخمی بھی کیا تو حد صرف اخذ مال پر جاری ہوگی یعنی داہنا ہاتھ اور بایاں پائوں کا ٹ دیا جائے گا باقی قصاص کا معاملہ اس سے علیحدہ ہوگا کیونکہ وہ حق العبد میں داخل ہوگا چاہے مجروح معاف کر دے یا قصاص لے لے۔ ہاتھ اور پائوں کاٹنے کے بعد داغ دیئے جائیں تاکہ خون بند ہوجائے۔ الا الذین تابوا کا مطلب ہم غرض کرچکے ہیں اگر گرفتاری سے پہلے پہلے مجرم تائب ہوجائیں اور یہ فساد فی الارض چھوڑ دیں تو ان پر حدود جاری نہیں ہوں گی۔ جیسا کہ شعبی نے کہا کہ جاربہ بن بدر یتمی زمین میں فساد کرتا تھا اہل بصرہ میں سے مشہور محارب تھا حضرت علی کرم اللہ وجہہ اس کو امن دینے کو تیار نہ تھے حالانکہ وہ تائب ہوچکا تھا اس نے حسن بن علی ابن عباس عبداللہ بن جعفر کی معرفت کئی دفعہ کوشش کی مگر جاربہ کو کامیابی نہ ہوئی آخر وہ سعید بن قیس ہمدانی کی خدمت میں حاضر ہوا سعید نے جاربہ کو اپنے گھر میں بٹھایا اور حضرت علی ؓ کی خدمت میں حاضر ہ کر پوچھا اے امیر المومنین ! اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہو جس نے اللہ اور اس کے رسول سے محاربہ کیا اور زمین میں فساد برپا کرتا پھر حضرت علی نے یہ آیت پڑھی انما جزائو الذین اور جب حضرت علی ؓ الا الذین تابوا پر پہنچے تو سعید نے فوراً کہا اے امیر المومنین ! جاربہ بن بدر تیمی کے لئے امان لکھ دیجیے چناچہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے امان لکھ دی اسی طرح کا ایک واقعہ حضرت ابو موسیٰ کو پیش آیا جب وہ کوفہ میں حاکم تھے ایک شخص نے آ کر کہا اے ابو موسیٰ میں فلاں بن فلاں ہوں میں محارب تھا لیکن آپ کے قابو پانے سے پہلے میں تائب ہوچکا ہے ابو موسیٰ نے اعلان کردیا کہ یہ فلاں بن فلاں محارب تھا اور زمین میں فساد کیا کرتا تھا مگر یہ توبہ کرچکا ہے اب سوائے بھلائی کے اس کے ساتھ اور کوئی معاملہ نہ کیا جائے اور کوئی اس سے تعرض نہ کرے اگر یہ سچا ہے تو سچی راہ پر رہے گا اور اگر دروغ گو ہے تو اس کے گناہ خود اس کا تدارک کرلیں گے چناچہ یہ شخص کچھ دنوں کے بعد پھر نکل گیا اور قتل کردیا گیا ۔ (ابن جریر) علی اسد ی بھیاسی قسم کا ڈاکو تھا اور اس کی گرفتاری کی کوشش کی جاتی تھی مگر ہاتھ نہ لگتا تھا وہ تائب ہو کر مدینہ آیا اور مسجد نبوی میں اس سنے صبح کی نماز پڑھی جب اجالا ہوگیا تو لوگوں نے اسے پہچان لیا اور گرفتار کرنے کی کوشش کی اس نے کہا اب تم مجھ کو گرفتار نہیں کرسکتے میں تائب ہو کر آیا ہوں حضرت ابوہریرہ مسجد میں بیٹھے تھے انہوں نے فرمایا یہ سچ کہتا ہے اس کا ہاتھ پکڑ کر مردان کے پاس لے گئے مردان مدینہ کے حاکم تھے حضرت ابوہریرہ نے کہا یہ علی اسدی ہے لیکن چونکہ تائب ہو کر آیا ہے اس لئے اس پر اب آپ کا کوئی زور نہیں یہ سن کر مردان نے اس سے کوئی تعارض نہ کیا ۔ بہرحال ! آیت کا ماحصل اور خلاصہ ترجمہ یہ ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے محاربہ کرتے اور زمین میں فساد برپا کرتے پھرتے ہیں ان کی سزا یہ ہے کہ اگر انہوں نے کسی مسلمان یا ذمی کو قتل کیا ہو تو وہ قتل کئے جائیں اور اگر انہوں نے قتل کے ساتھ مال بھی لوٹا ہو تو ان کو پھانسی کی سزا دی جائے اور اگر انہوں نے صرف مال لوٹا ہو اور قتل نہ کیا ہو تو ان کا داہنا ہاتھ اور بایاں پائوں کاٹ دیا جائے اور کاٹ کر داغ دے دیا جائے اور اگر انہوں نے نہ قتل کیا ہو اور نہ مال لوٹنے کی نوبت آئی ہو بلکہ صرف ڈرایا دھمکایا ہو تو ان کو قید کردیا جائے اور ان کی شہری آزادی کو سلب کرلیا جائے یہ سزائے مذکور ان کے لئے دنیا میں سخت رسوائی اور ذلت کا سامان ہے اور ان کو اس کے علاوہ آخرت میں بھی عذاب عظیم ہوگا۔ مگر ہاں ! وہ لوگ ان سزائوں سے مستثنا ہوں گے جو تمہارے گرفتار کرنے اور ان پر قابو پانے سے پہلے پہلے تائب ہوجائیں اور اس ڈاکہ زنی سے باز آجائیں اور راستوں کا لوٹنا چھوڑ دیں تو ایسی حالت میں تم جان لو کہ اللہ تعالیٰ اپنی حدود کو بخش دینے والا اور اپنے حقوق کو معاف کردینے والا ہے اور توبہ قبول کرنے میں مہربانی کرنے والا ہے۔ اب آگے پھر معاصی سے بچنے اور نیک امور کو بجا لانے کی تاکید مذکور ہے اور جہاد فی سبیل اللہ کا ذکر ہے تاکہ یہ بات معلوم ہوجائے کہ ڈاکہ ڈالنے ار اس جان کو مارنے اور اس مال کو لوٹنے کا جو مامن ہو اور حکم ہے اور اعلاء کلمتہ اللہ کی غرض سے اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنے کا حکم اور ہے گو بظاہر قتل اور لوٹ یہاں بھی ہے اور وہاں بھی ہے لیکن بدترین معصیت ہے اور ایک بہترین اجر وثواب کا موجب ہے چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ (تسہیل)
Top