Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 9
رَبَّنَاۤ اِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۠   ۧ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّكَ : بیشک تو جَامِعُ : جمع کرنیوالا النَّاسِ : لوگوں لِيَوْمٍ : اس دن لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُخْلِفُ : نہیں خلاف کرتا الْمِيْعَادَ : وعدہ
اے ہمارے پروردگار بیشک تو (تمام) لوگوں کو جمع کرنے والا ہے اس دن جس کے وقوع میں (ذرا) شک نہیں،24 ۔ بیشک اللہ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں جاتا،25 ۔
24 ۔ (اس لیے قیامت کا آنا برحق اور بندوں کو اس کی یاد اور اس کا اہتمام ضروری) مومنین، کاملین کی یہ دعائیں خوف آخرت سے ہوتی ہیں، کسی مادی دنیوی غرض سے نہیں۔ (آیت) ” جامع الناس “۔ یعنی لوگوں کی موت کے بعد اٹھانے والا اور اکٹھا کرنے والا۔ ای باعثھم ومحییھم بعد تفرقھم (قرطبی) 25 ۔ (جیسا کہ بعض جاہل قوموں اور فرقوں نے گمان کر رکھا ہے) جاہلی قوموں کے عجیب عجیب معتقدات میں سے یہ عقیدے بھی ہیں کہ خدا کے لئے جائز ہے کہ وعدہ کرکے بھول جائے یا وعدہ کا ایفاء اسے خلاف مصلحت نظر آئے اور اس لئے اسے وہ ٹال جائے۔ اور افسوس ہے کہ بعض مسلمان کہلانے والے فرقوں نے ان خرافات میں ان کی تقلید شروع کردی ہے۔ خلف وعید کا مسئلہ جو اہل سنت کے ہاں ہے وہ اس سے بالکل الگ ہے اور اس سے حق تعالیٰ کی شان میں کوئی منقصت نہیں نکلتی بلکہ عظمت ومکرمت کچھ اور بڑھ ہی جاتی ہے۔
Top