Mafhoom-ul-Quran - At-Tur : 13
یَوْمَ یُدَعُّوْنَ اِلٰى نَارِ جَهَنَّمَ دَعًّاؕ
يَوْمَ يُدَعُّوْنَ : جس دن دھکے دیئے جائیں گے ان کو اِلٰى نَارِ جَهَنَّمَ : جہنم کی آگ کی طرف دَعًّا : دھکے مارنا
جس دن ان کو جہنم کی آگ کی طرف دھکیلا جائے گا
گنہگاروں کی حالت حساب کے دن تشریح : جیسا کہ پچھلی آیات میں قیامت کا ہلکا سا نقشہ بیان کیا گیا ہے کہ ' جس دن آسمان لرزنے لگے کپکپا کر اور پہاڑ چلنے پھرنے لگیں گے کائنات میں کشش ثقل اور گردشی حرکت نے ناقابل یقین توازن قائم کر رکھا ہے۔ ایک دن یہ توازن اللہ کے حکم سے ختم ہوجائے گا زمین کی کشش ثقل ختم ہوجائے گی تو زمین پر موجود ہر چیز زمین کو چھوڑ کر اڑنا شروع کر دے گی۔ زمین کے ان حالات کا ذکر بیشمار دفعہ کیا جاچکا ہے اور سائنس دان اس حقیقت کو مان رہے ہیں۔ اور قیامت کے قریب آنے کی نشانیاں سائنس اپنی زبان میں اور قرآن و احادیث اپنے طور پر بیان کر رہے ہیں۔ حدیث میں آتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ ' زمانہ قریب ہوجائے گا اور علم اٹھا لیا جائے گا اور فتنے ظاہر ہوں گے اور (دلوں میں) بخیلی ڈال دی جائے گی اور ہر ج بکثرت ہوگا۔ صحابہ کرام نے پوچھا کہ ہرج کیا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ قتل۔ (مسلم) اسی طرح قیامت کا نقشہ حدیث میں یوں بیان کیا گیا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ' اللہ تعالیٰ زمین کو مٹھی میں لے لے گا اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا اور فرمائے گا کہ میں ہوں بادشاہزمین کے بادشاہ کہاں ہیں۔ (بخاری) جہنم کا ذکر قرآن پاک میں بہت دفعہ آچکا ہے۔ دوزخ ایک ایسی جگہ ہوگی جہاں جسمانی روحانی اور ذہنی اذیت کے ہر طرح کے سامان ہوں گے غرض ذلت و رسوائی اور دکھ درد کا ایسا ٹھکانا کہ جہاں کوئی مددگار اور غمگسار نہ ہوگا۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ' دوزخ والوں میں سے سب سے ہلکے عذاب والا وہ شخص ہوگا جسے آگ کی جوتیاں پہنائی جائیں گی (ان) جوتیوں کی حرارت سے اس کا دماغ کھولتا رہے گا۔ (صحیح مسلم) پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ یہی وہ عذاب ہے جس کی خبر تمہیں دنیا کی زندگی میں دی گئی تھی مگر کیونکہ تم نے بالکل پرواہ نہ کی اور گناہوں میں ڈوبے رہے اس لیے یہ سزا تم نے خود اپنے لیے چن لی ہے اب اسے بھگتو !۔
Top