Tadabbur-e-Quran - At-Tur : 13
یَوْمَ یُدَعُّوْنَ اِلٰى نَارِ جَهَنَّمَ دَعًّاؕ
يَوْمَ يُدَعُّوْنَ : جس دن دھکے دیئے جائیں گے ان کو اِلٰى نَارِ جَهَنَّمَ : جہنم کی آگ کی طرف دَعًّا : دھکے مارنا
جس دن کہ وہ آتش دوزخ کی طرف دھکے دے دے کرلے جائے جائیں گے
۔۔۔۔ (13۔۔۔۔ 14) (آخرت کا مذاق اڑانے والوں کا انجام)۔۔۔ اس دن ان دل لگی بازوں پر جو آفتیں نازل ہوں گی۔ یہ ان کی تفصیل ہے۔ دع کے معنی پوری شدت و نفرت کے ساتھ دھکا دینے کے ہیں اور اس کے بعد دعا اس کی مزید تاکید کے لیے ہے، یعنی آج یہ دل لگی میں مصروف ہیں لیکن اس دن یہ جہنم کی طرف دھکے دے دے کر ہانکے جائیں گے اور ان سے کہا جائیگا کہ یہ ہے وہ دوزخ جس کا دنیا میں تم مذاق اڑاتے اور جس کو جھٹلاتے تھے
Top