Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 47
اَوْ یَاْخُذَهُمْ عَلٰى تَخَوُّفٍ١ؕ فَاِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
اَوْ : یا يَاْخُذَهُمْ : انہیں پکڑ لے وہ عَلٰي : پر (بعد) تَخَوُّفٍ : ڈرانا فَاِنَّ : پس بیشک رَبَّكُمْ : تمہارا رب لَرَءُوْفٌ : انتہائی شفیق رَّحِيْمٌ : نہایت رحم کرنے والا
یا انہیں گھٹاتے گھٹاتے پکڑ لے لیکن تمہارا پروردگار بڑا شفیق ہے، بڑا رحمت والا ہے،68۔
68۔ (چنانچہ فورا عذاب کی گرفت میں نہیں لے لیتا، بلکہ رجوع و توبہ کے لئے بار بار مہلت دیتا ہے) والمعنی انہ یمھل فی اکثر الامر لانہ رؤف رحیم فلا یعاجل بالعذاب (کبیر) مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تو ہر طرح انسان کی ہلاکت و بربادی پر قادر ہے، چاہے اس کا ظاہر ذریعہ کوئی طبعی سبب مثل زلزلہ وغیرہ کے ہو، چاہے وہ کسی قوی وزبردست دشمن کو مسلط کردے، چاہے وہ یونہی چلتے پھرتے ہلاک کردے، اور چاہے پہلے جتا کر، بتلا کر، متنبہ کرکے کوئی سامان ہلاکت کا پیدا کردے۔ (آیت) ” یاخذھم علی تخوف “۔ یعنی بار بار بلائیں لاکر، تدریحا لوگوں کو ہلاک کردے، اے یاخذھم علی ان ینقصھم شیئا بعد شیء فی انفسھم واموالھم حتی یھلکوا (کشاف) تنقص شیئا فشیئا حتی یھلک الجمیع (جلالین) (آیت) ” تخوف “۔ کے اصلی معنی انسان میں ظہور خوف کے ہیں۔ التخوف ظھور الخوف من الانسان (راغب) اور اس مصدر سے جو فعل متعدی آتا ہے، اس کے معنی اثر خوف سے گھٹانے کے ہیں۔ وتخوفناھم اے تنقصناھم تنقصا اقتضاء الخوف (راغب)
Top